اسلام آباد، 19 اپریل، 2024 – بلوچستان کے ضلع کوئٹہ اور سندھ کے ضلع کراچی کیماڑی کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیب کے مطابق کوئٹہ سے 26 مارچ اور کراچی کیماڑی سے یکم اپریل کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا جس کا جینیاتی تعلق سرحد پار سے پولیو وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔

اب تک ملک کے 31 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ ان تمام نمونوں میں وائے بی تھری وائرس پایا گیا ہے جو 2021 میں پاکستان میں ختم ہوگیا تھا تاہم افغانستان میں موجود تھا۔ یہ وائرس جنوری 2023 میں سرحد پار سے منتقل ہوکر پاکستان میں واپس آیا۔

رواں سال ملک سے رپورٹ ہونے والے دو پولیو کیسز کا جینیاتی تعلق بھی اسی وائرس سے ہے۔

اس وائرس کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت قائم رکھنے کے لیے پاکستان پولیو پروگرام اب تک تین انسداد پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں دو ملک گیر مہمات شامل ہیں۔  

اگلی پولیو مہم کا انعقاد اپریل کے اختتام پر ہوگا جس میں دو کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے دیے جائیں گے۔

پولیو ایک خطرناک مرض ہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ ہم والدین پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہر موقع پر اپنے بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔

نوٹ:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.