زیادہ خطرے والے اضلاع

پروگرام نے اضلاع کو وائرس کے لحاظ سے چار مختلف درجات میں تقسیم کیا ہے اور ان درجات کے مطابق ان علاقوں میں وائرس کے خاتمے کی حکمت عملی اور ترجیحات ترتیب دی ہیں۔

ان میں اول درجہ میں وہ اضلاع ہیں جہاں پر وائرس کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ دوسرے درجہ میں وہ اضلاع ہیں جو وائرس کے لحاظ سے خطرہ میں ہیں جبکہ تیسرے درجہ میں وہ اضلاع ہیں جہاں پر وائرس کا خدشہ ہے اور چوتھے درجہ میں وہ اضلاع ہیں جہاں پر وائرس کا زیادہ خطرہ نہیں ہے۔

اول درجہ میں وہ اضلاع شامل ہیں جہاں پر ڈبلیو پی وی ون وائرس کی سرکولیشن کم از کم 18 مہینے سے ہو اور وہاں سے وائرس دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے کی تاریخ ہو۔

دوسرے درجہ کے اضلاع میں وہ علاقے شامل ہیں جہاں قوت مدافعت کی کمی کی وجہ سے خطرہ زیادہ ہے۔

جبکہ تیسرے اور چوتھے درجہ میں وہ اضلاع شامل ہیں جہاں پر کسی نہ کسی حیثیت میں رسک پایا جاتا ہے۔

نیچے دیئے گئے نقشہ میں ان اضلاع کو دکھایا گیا ہے۔

 

tier classification of districts is shown on the map

صوبے کا نام Tier-1 Tier-2 Tier-3 Tier-4 اضلاع کی کل تعداد
آزاد جموں کشمیر       10 10
بلوچستان 3 4 10 16 33
گلگت بلتستان     2 8 10
اسلام آباد     1   1
خیبرپختونخوا 2 16 10 6 34
پنجاب   4 6 26 36
سندھ 6 10 8 5 29
مجموعی عدد 11 34 37 71 153

 

زیادہ خطرے والے اضلاع (Super High Risk Districts)

پروگرام نے ایسے یونین کونسلز میں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے خصوصی حکمت عملی بنائی ہے کیونکہ وہ زیادہ خطرے میں ہیں ان علاقوں میں آبادی میں پولیو وائرس سے مقابلے کیلئے قوت مدافعت کی کمی ہے۔ ان یونین کونسلز کو SHRUC(s) یعنی Super High Risk Union Councils کا نام دیا گیا ہے اور وائرس کے خاتمے کیلئے موثر حکمت عملی پر کام ہو رہا ہے۔

قومی اور صوبائی ایمرجنسی آپریشنز سنٹرز اول درجہ کے اضلاع میں 40 ہائی رسک یونین کونسلز کی نشاندھی کی گئی ہے۔

نیچے دیئے گئے ٹیبل میں ہائی رسک یونین کونسلز کی صوبوں سے لحاظ سے تفصیل دی گئی ہے۔

صوبے کا نام اضلاع کیسز کی کل تعداد(SHRUCs)
خیبرپختونخوا پشاور 18
سندھ کراچی 8
بلوچستان قلعہ عبداللہ
پشین
کوئٹہ
5
3
6