آج سے ملک کے 26 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 8.8 ملین سے زائد بچوں کو عمر بھر کیلئے معذور بنانے والے پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی خصوصی پولیو مہم شروع ہو گئی ہے۔

ڈیرہ بگٹی اور چمن میں پولیو کیسز رپورٹ ہونے اور متعدد اضلاع کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی نشاندہی کے بعد یہ خصوصی انسدادِ پولیو مہم بلوچستان کے 11، سندھ کے 7، پنجاب کے 5 اضلاع سمیت فیصل آباد، قصور اور خیرپور کی کچھ مخصوس یونین کونسلز میں ہورہی ہے۔

وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے والدین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’وہ اپنے بچوں کو لازمی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں۔ تمام بچوں کو پولیو وائرس سے محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ وائرس کی نشاندہی کے بعد ہم رمضان کے دوران پولیو ٹیمیں گھر گھر بھیج رہے ہیں تاکہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر قوت مدافعت بڑھائی جاسکے‘‘۔

افتخار علی شلوانی نے مزید کہا کہ ’’پولیو وائرس آپ کے بچے کو زندگی بھر کیلئے معذور بنا سکتا ہے اسی لیے بچوں میں بیماریوں سے لڑنے کیلئے قوت مدافعت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ میں ان اضلاع کے تمام والدین سے گزارش کرتا ہوں جہاں پولیو وائرس کی نشاندہی کے بعد مہم کا انعقاد کیا گیا ہے کہ پولیو ورکرز کیلئے اپنے گھر کا دروازہ لازمی کھولیں اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے یقینی پلوائیں۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ’’رواں سال اب تک 71 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس (ڈبلیو پی وی 1) کی نشاندہی ہوئی ہے جن میں بیشتر بلوچستان اور سندھ سے ہے جبکہ بلوچستان میں وائرس نے 2 بچوں کو ساری زندگی کیلئے معذور بنا دیا ہے۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مزید کہا کہ ’’ یہ خصوصی انسدادِ پولیو مہم ان اضلاع میں منعقد کی جارہی ہے جہاں سے پولیو وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ عید سے قبل شہری بڑی تعداد میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے ہیں تو ایسے میں مہم کے ذریعے پولیو وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پاکستان پولیو پروگرام کا ریپڈ رسپانس سسٹم متحرک ہے۔ جنوری اور فروری میں پہلے ہی دو ملک گیر مہمات کا انعقاد کیا جاچکا ہے جبکہ اس مہم کے بعد اپریل کے آخر میں ایک اور پولیو مہم کی منصوبہ بندی و تیاریاں جاری ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988
 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.