اسلام آباد، 14 مارچ 2024 پاکستان میں سال 2024 کا پہلا پولیو کیس بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے رپورٹ ہوا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق پولیو وائرس ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے تعلق رکھنے والے ایک 30 ماہ کے بچے میں پایا گیا ہے۔

بچے میں معذوری کی اعلامات 22  فروری کو ظاہر ہوئیں اور بچے سے لیے گئے نمونوں میں پائے گئے پولیو وائرس کا تعلق سرحد پار کے وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔

اس حوالے سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری برائے صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ اس وائرس نے ایک اور پاکستانی بچے کو معذور کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ہم سب کے لیے یاددہانی ہے کہ جب تک ہم اس وائرس کا خاتمہ نہیں کر لیتے، نہ صرف پاکستانی بچوں بلکہ دنیا بھر کے بچوں کو اس بیماری سے خطرہ لاحق رہے گا۔‘

سیکریٹری صحت نے کہا کہ پولیو وائرس خاص طور پر ان بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے جن کی قوت مدافعت پولیو انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط نہ ہو۔

’میں والدین پر زور دیتا ہوں کہ اس بیماری کی سنگینی کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر پولیو مہم کے دوران ان کے بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پییں۔‘

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے تاکہ پتہ لگایا جائے کہ وائرس کہاں سے آیا اور کونسی آبادیاں ہیں جہاں ممکنہ طور پر ویکسین نہیں پہنچ سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی سے اب تک دو ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت آ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم رواں سال میں دو ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکے ہیں جن میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی ہے۔ اس پولیو کیس کے پیش نظر ہم 26 مارچ سے ڈیرہ بگٹی سمیت تمام متاثرہ اضلاع میں پولیو مہم کا انعقاد کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب ملک کے چھ اضلاع سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے 10 نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جس کے بعد ملک میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 56  ہوگئی ہے۔ 19 فروری سے 21  فروری کے درمیان کراچی شرقی سے لیے گئے پانچ نمونوں، اور کراچی جنوبی، نصیرآباد، کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی اور دیر لوئر سے لیے گئے ایک ایک نمونوں میں وائرس پایا گیا۔

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.