اسلام آباد، چھ مارچ، 2024 – ملک کے دیگر اضلاع سے سات ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پولیو لیبارٹری کے مطابق سے 13 فروری سے 20  فروری کے درمیان کوہاٹ، اسلام آباد، کراچی کیماڑی، کراچی وسطی، کوئٹہ، سبی اور اوکاڑہ سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، جس کا تعلق سرحد پار کے پولیو وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔

رواں سال اب تک پاکستان میں کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا، تاہم مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 46 ہو گئی ہے۔

وفاقی سیکرٹری برائے صحت افتخار علی شلوانی نے کہا ہے کہ وائرس کا مسلسل ماحولیاتی نمونوں میں پایا جانا تشویشناک ہے کیونکہ یہ بیماری ملک کے بچوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جس سے انہیں عمر بھر کی معذوری کا خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے کہا: ’پولیو ویکسین بچوں کو اس موذی بیماری سے بچا سکتی ہے اور اس ویکسین کی متعدد خوراکیں ان کی قوت مدافعت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ملک میں گذشتہ ہفتے ایک اہم پولیو مہم میں کروڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جبکہ رواں ہفتے پولیو ورکرز خیبر پختونخوا میں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں۔

سیکریٹری صحت نے کہا: ’پولیو کی ویکسین سے انکار ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ میری والدین سے درخواست ہے کہ اس بیماری کے خطرے کو سمجھیں اور ہر پولیو مہم میں بچوں کو ویکسن ضرور پلوائیں۔‘

پولیو کے خاتمے کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو پروگرام نے پولیو وائرس کی سرویلنس کا ایک وسیع اور حساس ترین نظام قائم کیا ہوا ہے جس کی مدد سے ملک میں کہیں بھی وائرس کی موجودگی کی فوری تصدیق کرنا ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: ’کہیں بھی وائرس کی نشاندہی کے ساتھ ہی ہم اپنی ٹیموں کو متحرک کرتے ہیں اور متاثرہ اضلاع میں بچوں کو پولیو سے بچانے کی موثر حکمت عملیاں اپناتے ہیں۔ وائرس کو روکنے کے لیے ہم اس سال اب تک دو ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ کوئی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.