اسلام آباد، چار مارچ 2024 – سندھ اور خیبر پختونخوا کے اضلاع میں پانچ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق کراچی کیماڑی، سکھر، حیدر آباد، جیکب آباد اور پشاور سے 13 فروری کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا جس کا تعلق سرحد پار کے وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان میں رواں سال اب تک کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے تاہم 39 ماحولیاتی نمونوں میں وائرس مل چکا ہے جو تشویش کی بات ہے۔

انہوں نے کہا: ’پولیو ایک موقع پرست بیماری ہے جو خاص طور پر ان بچوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہو۔ وزارت صحت رواں ہفتے ملک بھر میں اور خیبر پختونخوا میں تین مارچ سے پولیو مہم کا انعقاد کر رہا ہے جس میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے اور وٹامن اے کے قطرے پلائے جائیں گے تاکہ ان کی قوت مدافعت مضبوط ہو۔‘

ڈاکٹر جان نے والدین پر زور دیا کہ وہ اس مہم میں اپنے بچوں کو پولیو ویکسین ضرور پلوائیں اور انہیں اس بیماری سے محفوظ رکھیں۔

ویکسین کی افادیت پر زور دیتے ہوئے، وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ویکسین کی متعدد خوارکیں بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’حکومت پاکستان تمام بچوں کو اس بیماری سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔ ملک میں جاری پولیو مہم ہماری انہیں کوششوں کا اہم حصہ ہے۔‘

سیکریٹری صحت نے کہا کہ پولیو ورکرز عوام کی دہلیز پر یہ اہم ویکسین اور وٹامن اے کے قطرے لے کر آئیں گے اور والدین پر زور دیا کہ وہ انہیں خوش آمدید کہیں اور بچوں کو ویکسین ضرور پلوائیں۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی مسلسل موجودگی کی وجہ سے پولیو پروگرام حالیہ ماہ میں کئی پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں رواں سال کی دو ملک گیر مہمات بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’پشاور اور کراچی بڑے شہر ہونے کہ وجہ سے لوگوں کی آمد و رفت کا مرکز ہیں اور پولیو وائرس بھی لوگوں کے ساتھ ہی ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے۔ ہماری ٹیمیں تمام متاثرہ اضلاع میں کمیونیٹرز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین سے محروم نہ رہ جائے۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.