اسلام آباد، 29فروری 2024  –  ملک کے تین اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد رواں سال میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 34 ہوگئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق چھ فروری کو ملتان سے اور 12  فروری کو پشاور اور کراچی ملیر سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا جس کا تعلق سرحد پار کے پولیو وائرس سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پولیو کے خطرے کے پیش نظر ملک میں سال کی دوسری ملک گیر پولیو مہم جاری ہے اور والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضروری پلوائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں، بچوں کو اس مرض سے صرف پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں ہی بچا سکتی ہے۔‘

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ چار لاکھ سے زائد پولیو ورکرز ملک میں گھر گھر جا کر بچوں تک یہ اہم ویکسین پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا: ’پولیو ویکسین کی بدولت آج دنیا میں کروڑوں لوگ چل رہے ہیں اور پاکستانی بچوں کے لیے بھی پولیو ویکسین ایک صحت مند مستقبل کی امید ہے۔‘

سیکریٹری صحت نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ویکسین کے بارے میں غلط معلومات اور پروپگینڈا پر بھروسہ نہ کریں اور پولیو ورکرز کے لیے دروازہ کھولیں تاکہ وہ بچوں کو یہ اہم ویکسین پلا سکیں۔

نشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ملک میں26  فروری سے نو مارچ تک 4.5 کروڑ سے زائد پانچ سال سے کم عمرکے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا: ’2024 میں اب تک21  اضلاع کے 34  ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس ملا ہے۔ اس لیے رمضان اور عید سے قبل یہ ایک اہم پولیو مہم ہے جس کی مدد سے ہم بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط بنا سکیں گے اور انہیں پولیو سے محفوظ رکھ سکیں گے۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988

 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.