اسلام آباد( 23فروری 2024)

وزارت قومی صحت کی جانب سے تمام بچوں کو عمر بھر کیلئے معذور بنانے والے پولیو وائرس سے بچانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے رواں سال کی دوسری ملک گیر قومی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔

2024 کی دوسری مہم کے دوران ملک بھر میں 26 فروری سے 3 مارچ تک اور 3 سے 9 مارچ تک خیبرپختونخوا کے 33 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 45.8 ملین سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کیلئے وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی۔

وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ پولیو ایک خوفناک بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ وائرس بچوں کو زندگی بھر کیلئے معذور بنا سکتا ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ پولیو وائرس ہمارے بچوں کیلئے بدستور خطرہ ہے کیونکہ کچھ لوگ ویکسین کے بارے میں غلط فہمیوں اور غلط معلومات کی بنیاد پر بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کرتے ہیں‘‘۔

وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے مزید کہا کہ ’’حکومت پاکستان پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے اور اس حوالے سے اہم پیشرفت کررہی ہے جبکہ فیصلہ سازوں اور والدین پر بھی اپنے بچوں کی صحت کو یقینی بنانے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے‘‘۔

وفاقی سیکرٹری صحت نے تمام والدین کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ’’26 فروری سے پولیو ٹیمیں آپ کے دروازے پر آئیں گی، میں التجا کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو پولیو وائرس سے لاحق خطرات کو پہچانیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیو ورکرز کیلئے اپنے گھر کا دروازہ کھول کر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں‘‘۔

رواں سال جنوری میں 20 اضلاع کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے بعد یہ سال کی مسلسل دوسری ملک گیر پولیو مہم ہے جبکہ 2023 میں سیوریج کے 126 نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔ 2024 کی پہلی مہم کا انعقاد 8 جنوری سے 14 جنوری تک کیا گیا تھا جس کے دوران 43 ملین سے زائد بچوں  کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ’’پاکستان پولیو پروگرام نے سال 2024 کیلئے ایک جامع اور وسیع پیمانے پر ویکسینیشن اور صحت کی خدمات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس میں وہ ویکسینیشن سے محروم رہ جانے والے بچوں تک رسائی اور پولیو ویکسین سے انکاری افراد کے اعتماد کے حصول کیلئے ہر طبقے کی شمولیت کو بڑھانے کیلئے کام کرے گا‘‘۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مزید کہا کہ ’’تمام بچوں کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم ہر بچے تک ویکسین پہنچانے اور پاکستان سے اس بیماری کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے رہیں گے۔ 26 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہم ہے کیونکہ جنوری میں متعدد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ بچوں کو پولیو سے مسلسل خطرہ لاحق ہے۔

تقریب کے آخر میں ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ’’پولیو موقع پرست وائرس ہے جو امتیازی سلوک نہیں کرتا اور کمزور بچوں کو کہیں بھی اپنا شکار بنا سکتا ہے۔ اس لیے والدین یقینی بنائیں کہ ہر مہم کے دوران اپنے بچوں کو لازمی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں تاکہ وہ محفوظ رہیں۔

 

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms. Hania Naeem, Communications Officer, NEOC, +923431101988
 عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.