اسلام آباد، 20 فروری 2024  – بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق لسبیلہ سے 23 جنوری کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پولیو وائرس ملا جس کا تعلق سرحد پار کے وائرس کلسٹر وائی بی تھری اے سے ہے۔

پاکستان سے 2024 میں اب تک 31 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں جن سب میں سرحد پار کا وائرس پایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ اس وائرس کی مسلسل تصدیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس لوگوں کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہو رہا ہے اور بچوں کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں اور یہ بیماری خاص طور پر ایسے بچوں کو نشانہ بناتی ہے جن کی قوت مدافعت کم ہو، اس لیے یہ ضروری ہے کہ والدین اپنے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے بار بار پلوائیں اور ساتھ ساتھ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل کراویں۔‘

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ پاکستان کے لیے اولین ترجیح ہے تاکہ سب بچوں کو اس موذی مرض سے بچا سکیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم نے دنیا کے سامنے پولیو کے خاتمے کا عہد کیا ہے اور ہم اس ہدف کے قریب بھی ہیں۔ اس دوران والدین، خاندانوں اور آپ سب کی مدد ہمارے لیے اہم رہے گی۔‘

سیکریٹری صحت نے مزید کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام 26  فروری سے رواں سال کی دوسری ملک گیر پولیو مہم کا آغاز کر رہا ہے تاکہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 4.58 کروڑ سے زائد بچوں کو اس وائرس سے بچا سکیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو مہم میں اپنے بچوں کو ویکسین ضرور پلوائیں۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کا وسیع اور حساس ترین سرویلنس کا نظام قائم ہے جو ملک میں کہیں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کا سراغ لگانے میں موثر کام کر رہا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383