اسلام آباد (9  فروری 2024)

وفاقی سیکرٹری برائے صحت افتخار علی شلوانی نے پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور پاکستان کو اس اہم سنگ میل تک پہنچنے میں مدد کے لیے مسلسل حمایت اور مضبوط عالمی شراکت داری پر زور دیا ہے۔

سیکرٹری صحت نے جمعرات کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 2024 کے یونیسیف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے موقع پر پولیو کے خاتمے سے متعلق ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ خصوصی سیشن کا مقصد رکن ممالک میں حفاظتی ٹیکوں کے لیے تعاون کو بڑھانا اور حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام (ای پی آئی) کے 50 سال مکمل ہونے پر تھا جو 1974 میں عالمی سطح پر شروع کیا گیا تھا تاکہ بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی منظم کوششوں کے ذریعے متعدی بیماریوں سے لڑا جا سکے۔

بچوں میں ہونے والی اموات کو کم کرنے اور لاکھوں لوگوں کو خسرہ اور پولیو جیسی بیماریوں سے بچانے کیلئے حفاظتی ٹیکوں کے اہم کردار ادا کو اجاگر کرتے ہوئے سیکرٹری صحت افتخار شلوانی نے کہا ’’پاکستان میں 1978 میں ای پی آئی کے آغاز کے بعد سے بچوں کی ویکسینیشن کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ آج پولیو جنوبی خیبرپختونخوا تک محدود ہوگیا ہے اور گزشتہ سال صرف 6 کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ ہماری پیشرفت کا منہ بولتا ثبوت ہے‘‘۔

سیکرٹری صحت نے مزید کہا کہ ’’پاکستان کا ہدف زیرو پولیو کیس ہے اور پاکستان پہلے سے کہیں زیادہ اپنے ہدف کے قریب ہے۔ عدم تحفظ، رسائی کے مسائل اور انکاری والدین جیسے چیلنجز رکاوٹ ہیں لیکن ہمارا عزم، ثابت قدمی اور مضبوط شراکت داری ہمیں اپنی منزل کے قریب کررہے ہیں‘‘۔

سیکرٹری صحت نے بچوں تک زندگی بچانے والی ویکسین پہنچانے کیلئے ای پی آئی اور انسدادِ پولیو پروگرام کے مابین مضبوط ہم آہنگی اور شراکت داری پر بھی روشنی ڈالی اور کہا ’’پولیو کے خاتمے کے بعد صفر پولیو کو برقرار رکھنے میں مدد کیلئے ای پی آئی کو مضبوط بنانے کیلئے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے‘‘۔

آخر میں، سیکرٹری افتخار شلوانی نے عالمی یکجہتی اور یونیسییف جیسے شراکت داروں سے تعاون جاری رکھنے پر زور دیا اور کہا ’’پاکستان میں صحت عامہ کا چیمپئن بننے اور ہر طرح کے حالات میں ساتھ کھڑے ہونے پر یونیسیف کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم مل کر پولیو کے خاتمے کو ایک تاریخی ورثہ بنا سکتے ہیں‘‘۔

 

نوٹ برائے ایڈیٹرز:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

===============

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Ms Amina Sarwar, Communications Officer, NEOC

Contact No: +923125190383

Email:  عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.