اسلام آباد، دو فروری،2024  –  جنوری میں ملک کے 19 اضلاع سے لیے گئے 28 ماحولیاتی نمونوں اور دسمبر 2023 میں کوئٹہ اور خضدار سے  لیے گئے دو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق دو جنوری سے 16 جنوری کے درمیان کوئٹہ اور کراچی شرقی سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے چار چار نمونوں، چمن، کراچی جنوبی، کراچی کمیاڑی اور پشاور سے لیے گئے دو دو نمونوں اور کراچی کورنگی، کراچی وسطی، کراچی ملیر، جامشورو، سکھر، حیدرآباد، پشین، کیچ، نصیرآباد، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی اور لاہور سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس ملا ہے۔

پاکستان میں 2024 میں اب تک کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا، تاہم 28 ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں اور ان تمام نمونوں میں سرحد پار کا وائے بی تھری اے وائرس پایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے یہ وائرس گذشتہ سال 126  میں سے 120 مثبت ماحولیاتی نمونوں اور تین بچوں میں رپورٹ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا: ’پولیو وائرس نہ صرف سرحد کے دونوں اطراف بلکہ دنیا بھر میں بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ اسی لیے یہ اہم ہے کہ پاکستان اور افغانستان ساتھ مل کر اس وائرس کا خاتمہ کریں۔‘

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا ہے کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور 2024  میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا ہدف رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ گذشتہ سال ہم نے متعدد پولیو مہمات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ تمام بچوں تک ویکسین پہنچانے کے لیے دیگر حکمت علمیاں اپنائیں جیسے ہیلتھ کیمپ اور خانہ بدشوں کی ویکسینشن۔ اس سال بھی پولیو پروگرام ان کوششوں کو جاری رکھے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’بچوں کو اس موذی بیماری سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم اس بیماری کا خاتمہ کر کہ رہیں گے۔‘

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے 2023 میں متعدد پولیو مہمات کا انعقاد کیا تھا اور رواں سال کا آغاز بھی آٹھ جنوری سے 14 جنوری تک ایک ملک گیر پولیو مہم سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام اضلاع میں مزید مہمات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383