اسلام آباد، 27 جنوری، 2024 – پاکستان کے دورے پر آئے روٹری انٹرنیشنل کے ایک اعلی سطحی وفد نے وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ سے جمعے کو ملاقات اور پاکستان پولیو پروگرام کی قیادت سے ہفتے کو ملاقات میں پاکستان کے پولیو ایمرجنسی پروگرام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
روٹری انٹرنشنل کی صدرِ منتخب سٹیفنی اُرچک کے مشیر تھامس گمپ، روٹری انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر فیض قدوائی اور ٹرسٹی روٹری فاؤنڈیشن/ نیشنل چیئر پولیو پلس کمیٹی عزیز میمن سمیت روٹری کی ضلعی قیادت پر مشتمل وفد نے ہفتے کو انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا دورہ کیا۔
پولیو پروگرام کی قیادت کے ساتھ ملاقات میں تھامس گمپ نے کہا: ’پولیو کا خاتمہ روٹری کی اولین ترجیج ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی کوششوں اور عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
عزیز میمن نے کہا: ’اس مقصد میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونا روٹری کے لیے فخر کی بات ہے اور ہم اس دن کے منتظر ہیں جب ہم فخر کے ساتھ مل کر پاکستان کے پولیو فری ہونے کا اعلان کریں گے۔‘
این ای او سی کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے روٹری انٹرنیشنل کی خدمت کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسی جذبے نے 1985 میں پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں کو جنم دیا۔
ان کا کہنا تھا: ’روٹری پاکستان پولیو پروگرام کا ایک اہم دوست رہا ہے۔ مالی امداد سے لے کر فرنٹ لائن ورکرز کے لیے سینٹرز بنانے اور ملک میں صحت کے نظام میں بہتری لانے کی کوششوں تک، روٹری کی خدمات ہمارے لیے امید کی کرن رہی ہیں۔‘
وفد نے این ای او سی میں قائم پولیو کنٹرول روم اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیب کا بھی دورہ کیا۔
روٹری انٹرنشنل 1980 کی دہائی میں پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے انعقاد کا بانی ہے۔ 1988 میں پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے بعد سے دنیا میں پولیو کے کیسز میں 99فیصد کمی آئی ہے۔ ادارے نے اب تک پولیو کے خاتمے کے لیے 2.7 ارب سے زائد ڈالر فراہم کیے ہیں جن میں سے 40کروڑ سے زائد پاکستان کو فراہم کیے گئے ہیں۔
نوٹ برائے ایڈیٹر:
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔
مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:
آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383