اسلام آباد، 16 جنوری 2024 نو اضلاع سے لیے گئے نو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد 2023  میں ملک میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 124 ہوگئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیب کے مطابق 18 سے 20 دسمبر 2023 کے درمیان مستونگ، کوئٹہ، حب، کراچی ملیر، کراچی جنوبی، ملتان، پشاور، نوشہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔ تمام نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق سرحد پار سے وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔

لیب کے مطابق 2023 میں 2500 سے زائد ماحولیاتی نمونے لیے گئے جن میں  سے 27 اضلاع میں 124  نمونے مثبت پائے گئے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ وائرسز لوگوں کے ساتھ ہی ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں اور اس صورت حال میں بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے کا موثر ترین طریقہ انہیں متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ حکومت نے آٹھ جنوری سے ملک گیر پولیو مہم کا انعقاد کیا ہوا ہے جس میں پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ڈاکٹر جان کا کہنا تھا: ’پولیو ورکرز یہ ویکسین بچوں کو ان کی دہلیز پر پہنچائیں گے۔ میری والدین سے درخواست ہے کہ اپنے دروازے پولیو ورکرز کے لیے کھولیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے تمام بچے پولیو ویکسین پییں جو انہیں پولیو جیسے موذی مرض سے عمر بھر کا تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سیںٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے اس صورت حال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور وائرس کی تصدیق کے بعد متعدد پولیو مہمات کا انعقاد بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ 2023میں 95 فیصد سے زائد مثبت ماحولیاتی نمونوں میں ہمیں وائے بی تھری اے وائرس کلسٹر ملا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگوں کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہو رہا ہے۔ ہم ہر صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور نئے سال کا آغاز بھی ایک ملک گیر پولیو مہم سے کر چکے ہیں تاکہ ملک میں تمام بچوں کو اس بیماری سے تحفظ فراہم کر سکیں۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383