اسلام آباد، 28 دسمبر 2023 –  ملک کے دیگر اضلاع سے 14 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیب کے مطابق چھ سے 13 دسمبر کے درمیان پشاور سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے تین نمونوں، حیدر آباد کے دو نمونوں، کراچی شرقی سے دو نمونوں، اور کراچی وسطی، کراچی کیماڑی، کراچی غربی، سکھر، کوئٹہ، کوہاٹ اور اسلام آباد سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ تمام نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق سرحد پار سے آنے والے وائرس سے ہے اور اب ملک میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 112 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’رواں سال یہ وائرس  کئی بار ماحولیاتی نمونوں میں ملا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ وائرس کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی بچوں کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔‘

ڈاکٹر ندیم جان نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں تاکہ وہ اس موذی مرض سے بچ سکیں۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے ملک میں کہیں بھی ملنے والے وائرس کے لیے جامع حکمت عملی بنائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں رواں سال متعدد پولیو مہمات کا انعقاد کیا گیا تھا اور آنے والے سال میں بھی دیگر مہمات کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے تاکہ بچوں کو اس لاعلاج بیماری سے بچا سکیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383