اسلام آباد، آٹھ جنوری 2024 – نئے سال کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر کو ہوا جس میں ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ملک کے بیشتر حصوں میں مہم 12 جنوری تک جاری رہے گی جبکہ لکی مروت، اور اپر اور لوئر جبوبی وزیرستان میں مہم 15 سے 19 جنوری، ٹانک میں مہم 15 سے 21 جنوری اور ڈی آئی خان میں مہم 22سے 28 جنوری کو ہوگی۔

انسداد پولیو مہم کے  دوران پنجاب میں 22.6 ملین بچوں کو ویکسین دی جائے گی جبکہ سندھ میں 10.3 ملین، خیبر پختونخوا میں 7.5 ملین، بلوچستان میں 2.6 ملین، آزاد جموں و کشمیر میں 0.72 ملین، گلگت بلتستان میں 0.28 ملین اور اسلام آباد میں 0.42 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے لیے دروازہ کھولیں اور اپنے بچوں کو یہ اہم ویکسین پلائیں۔

انہوں نے کہا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں۔ یہ بیماری نہ صرف ایک بچے کو متاثر کرتی ہے بلکہ پورے خاندان کے لیے بھی زندگی بدل دیتی ہے۔ والدین ہر مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں۔‘

اس سے قبل گذشتہ ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی مولانا طاہر اشرفی نے لاہور میں بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان 2024 کے اختتام تک ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہر مہم میں ہر بچہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے پییے تو ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ ہمیں متحد ہونا گا اور مفروضوں پر بھروسہ کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔ پولیو ورکر آپ کی دہلیز پر اس لیے آتے ہیں کہ آپ کے بچوں کو پولیو کی معذوری سے بچا سکیں۔ ان کا خیرمقدم کریں، انہیں گھر میں خوش آمدید کہیں اور اپنے بچوں کو ویکسین پلائیں۔‘

مولانا طاہر اشرفی کا بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب انسداد پولیو کے لیے 28  دسمبر کو منعقد قومی علما کانفرنس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ملک کے 100  سے زائد علما کرام نے پولیو کے خاتمے میں حکومت پاکستان کا ساتھ دینے کا عزم کیا تھا۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383