اسلام آباد، 6 دسمبر2023  – وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان پر پولیو کے خاتمے کی بڑی ذمہ داری ہے اور دنیا کی نظریں ہم پر ہیں کہ ہم بھی دیگر ممالک کی طرح جلد اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکیں۔

بدھ کو وزیرآعظم آفس میں انسداد پولیو کی نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا: ’پاکستان نے عزم کر رکھا تھا کہ وہ اس سال کے آخر تک پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روک لے گا مگر ایسا نہ ہو سکا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ مگر ہم ہار ماننے والے نہیں۔ ہم حوصلے بلند رکھیں گے اور آنے والے ماہ میں یہ عزم پورا کر کے دکھائیں گے۔‘

یہ این ٹی ایف کا رواں سال کا تیسرا اجلاس تھا۔ این ٹی ایف ایک اعلی سطحی فورم ہے جس کی سربراہی وزیراعظم پاکستان کرتے ہیں، جبکہ تمام صوبوں کے وزیراعلیٰ اور سیکریٹری صحت، گورنر خیبر پختونخوا، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اس کے رکن ہیں۔ اس اجلاس میں ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں، چیلنجز اور ان کے حل پر غور کیا جاتا ہے۔

فرنٹ لائن پولیو ورکرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو پولیو کے خاتمے تک پہنچا کر ہی پاکستان ان افراد کی خدمات کو سب سے بڑا خراج تحسین پیش کرسکتا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ جہاں نے بلا شبہ پولیو کے خلاف جنگ میں پیش قدمی کی ہے وہیں دیگر چیلنج اب بھی اس کی رہ میں حائل ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں اب بھی  کئی چیلنج درپیش ہیں جیسے ویکسین کے بارے میں مفروضے، سکیورٹی صورت حال، اور لوگوں کی جانب سے دیگر مطالبے پورے کروانے کے لیے پولیو مہم کے بائیکاٹ۔ مگر میں یہ مانتا ہوں کہ ہم ان سب چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں۔‘

وزیر صحت ڈاکٹر جان نے کہا کہ آنے والے سال میں جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع میں وائرس کی ٹرانسمشن کو روکنا اور ہر بچے تک ویکسین پہنچاتے رہنا پولیو پروگرام کے لیے اہم ترجیحات رہیں گی۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ عالمی وبا اور سیلاب جیسے ایمرجنسی حالات میں بھی پولیو پروگرام موثر انداز میں اپنی ذمہ داری نبھاتا رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں مہارت اور عزم کی کمی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی عزم اور مہارت سے کام کرتے ہوئے وہ دن دور نہیں جب پاکستان بھی پولیو سے پاک ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

 

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383