اسلام آباد، یکم دسمبر 2023  – ملک کے 12 اضلاع سے لیے گئے 20 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق یکم سے 15 نومبر کے درمیان پشاور سے لیے گئے چار سیوریج کے پانی کے نمونوں، کراچی شرقی سے لیے گئے تین نمونوں، کراچی کیماڑی سے دو نمونوں، چمن سے دو، کوئٹہ سے دو، اور کراچی وسطی، کراچی جنوبی، پشین، حیدر آباد، جامشورو، کوہاٹ اور بنوں سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویش ناک ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ بچوں، خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس وائرس سے شدید خطرہ لاحق ہے۔‘

وزیر صحت نے والدین پر بچوں کی ویکسنیشن لازمی کروانے پر زور دیتے ہوئے کہا: ’ہمارے پولیو ورکرز اس ہفتے کے دوران گھر گھر جا کر ملک بھر میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ اس بیماری کو ہرانے میں ہمارا ساتھ دیں۔ جب بھی پولیو ورکرز آپ کے گھر آئیں، پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو باہر لائیں اور انہیں ویکسین ضرور پلوائیں تاکہ وہ پولیو سے محفوظ رہیں۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں جس ضلعے میں بھی وائرس ملا ہے، ہم نے وہاں فوری طور پر پولیو مہم کا انعقاد کیا ہے۔ اس سے بڑھ کر، ہم نے سال میں تیسری قومی مہم بھی چلائی ہے تاکہ ملک کے ہر کونے میں بسنے والے تمام بچوں تک ویکسین پہنچائیں اور انہیں پولیو سے محفوظ رکھ سکیں۔‘

رواں سال کی تیسری پولیو مہم کا آغاز 27  نموبر سے ہوا اور یہ دسمبر کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گی۔

اس سال پاکستان میں اب تک چھ پولیو کیس اور  84مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383