اسلام آباد، یکم دسمبر 2023 خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی میں ایک نو ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد چھ ہوگئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق بچے میں 24 اکتوبر کو معذوری کی علامات ظاہر ہوئیں جس کے بعد بچے سے نمونے لیے گئے جن میں پولیو وائرس پایا گیا۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’مجھے بہت افسوس ہے کہ اس وائرس نے ہمارے ملک کے ایک اور بچے سے ایک صحت مند مستقبل چھین لیا ہے۔ جب تک ہم اس وائرس کا خاتمہ نہیں کر لیتے یہ ایسے ہی نہ صرف ہمارے بچوں بلکہ دنیا بھر کے بچوں کے لیے خطرہ بنا رہے گا۔‘

ڈاکٹر جان نے والدین پر زور دیا کہ وہ اس بیمارے کے خطرے کو سمجھیں اور پولیو ویکسین سے انکار کرنے سے گریز کریں کیونکہ ویکسین ہی بچوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں سے ہے جہاں پولیو وائرس آج بھی بچوں کو اپنا شکار بنا رہا ہے۔

انہوں نے والدین پر زور دیتے ہوئے کہا: ’اس بیماری کو ہرانے کے لیے ہمیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ ہمارے کوششیں تب تک کامیاب نہیں ہوں گی جب تک والدین ویکسین کے بارے میں مفروضوں اور غلط معلومات پر بھروسہ کرتے رہیں گے۔ پولیو ویکسین محفوظ اور موثر ہے، اپنے بچوں کی صحت کا خیال کریں اور انہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ یہ اورکزئی سے   12سال میں پہلا کیس ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہماری ٹیمیں اس کیس کی جانچ کے لیے فیلڈ میں موجود ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وائرس کہاں سے آیا اور کیسے اس بچے کو اپنا شکار بنایا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیو پروگرام رواں سال کئی پولیو مہمات کر چکا ہے، بشمول تین ملک گیر مہمات، اور اس کیس کی جانچ کے بعد حاصل ہونے والی رپورٹ کی بنیاد پر متاثرہ علاقوں میں مزید مہمات کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ پولیو وائرس کے خلاف بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہو۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383