پولیو کے خلاف جنگ میں والدین، علما، سماجی رہنماؤں کا تعاون ملک کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے بہت اہم ہے: وزیر صحت

اسلام آباد 27  نومبر2023   وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے رواں سال کی تیسری پولیو مہم کا افتتاح کرتے ہوئے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی دہلیز پر آنے والے پولیو ورکرز کا خیر مقدم کریں اور اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔

ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’پولیو وائرس اس سال پانچ بچوں کو معذور کر چکا ہے، ان تمام بچوں کو صحت مند زندگی جینے کا حق تھا۔ ہم ایک ایسی بیماری کو ہمارے بچوں کے لیے مستقل خطرہ رہنے نہیں دے سکتے جس سے باآسانی ویکسین کی مدد سے بچا جا سکتا ہے۔‘

ڈاکٹر جان نے کہا کہ بچوں کا تحفظ ہماری قومی ذمہ داری ہے۔ ’آج تک جس ملک نے بھی پولیو کا خاتمہ کیا ہے وہ والدین، خاندانوں، علما اور سماجی رہنماؤں کے تعاون کی مدد سے کیا ہے۔ ہمیں پاکستان میں اسی طرح کے عزم اور تعاون کی ضرورت ہے۔ آپ ہمارے ساتھ مل کر پولیو کے خاتمے کا عزم کریں۔‘

انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب اسلام آباد ماڈل سکول I-8/1 میں منعقد کی گئی جہاں طلبہ نے صوبوں کے ثقافتی لباس میں ٹیبلو پیش کیا۔

وزیر صحت نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ حکومت کا پولیو کے خاتمے کا عزم پختہ ہے اور رہے گا اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان بھی پولیو فری ممالک میں شامل ہو جائے گا۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا: ’رواں سال صرف پانچ پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں مگر وائرس دیگر بڑے شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں مل رہا ہے یعنی کہیں نہ کہیں کوئی ایسے بچے ہیں جو ویکسین سے محروم رہے ہیں۔ پولیو پروگرام اپنی حکمت عملی اور مہمات کا باقاعدگی سے جائزہ لے رہا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں تک جلد پہنچ سکیں۔‘

اس قومی انسداد پولیو مہم میں ملک کے 159  اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383