اسلام آباد، 10 نومبر2023  کراچی کے ضلع شرقی میں ایک  31ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد پاکستان میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پولیو لیبارٹری کے مطابق متاثرہ بچے میں معذوری کی علامات 15 اکتوبر کو ظاہر ہوئیں اور بچے سے لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ متاثرہ بچے کا تعلق یونین کونسل گجرو سے ہے، جہاں سے رواں سال کا چوتھا کیس بھی رپورٹ ہوا تھا۔ اس سے قبل سال کے پہلے تین کیس بنوں سے رپورٹ ہوئے تھے۔

ڈاکٹر جان نے کہا: ’پولیو ایک موقع پرست وائرس ہے کو خاص طور پر کم قوت مدافعت والے بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں صحت کی سہولیات، غذائیت، سفائی کا نظام اور ویکسنیشن کے ریٹ کم ہوں۔ ہم پولیو کے خلاف جنگ میں ہمارے پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ایسے علاقوں میں ان تمام سہولیات کو بہتر کیا جا سکے اور بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔‘

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا: ’یہ افسوس ناک ہے کہ پاکستانی بچے آج بھی ایک ایسی بیماری کا نشانہ بن رہے ہیں جو زیادہ تر ممالک میں ختم ہو چکی ہے۔ ویکسین ہی پولیو کے خلاف موثر تحفظ فراہم کرتی ہے۔ میں والدین پر زور دیتا ہوں کہ وہ ہر پولیو مہم میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔‘

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈنیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ کراچی پولیو پروگرام کے لیے ایک ترجیحی علاقہ ہے کیونکہ یہاں ماضی میں وائرس کا زور رہا ہے اور بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل و حرکت رہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس کیس کی مکمل جانچ کر رہے ہیں تاکہ ہم یہ پتہ لگا سکیں کہ وائرس کہاں سے آیا اور وہ کونسی آبادیاں ہیں جو شاید ویکسین سے محرورم رہی ہے۔‘

پاکستان سے رواں سال پانچ پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، دو کراچی کی ایک ہی یو سی سے اور تین بنوں کی ایک ہی یو سی سے۔

گذشتہ سال ملک میں 20کیس رپورٹ ہوئے تھے اور تمام متاثرہ بچوں کا تعلق جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع سے تھا۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383