اسلام آباد، 30 اکتوبر 2023   سندھ کے ضلع کراچی میں ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں پولیو لیبارٹری کے مطابق کراچی ضلع شرقی سے 10  اکتوبر کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا جس کا جینیاتی تعلق افغانستان میں پولیو وائرس کلسٹر سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ بیماری بچوں میں عمر بھر کی معذوری پیدا کر سکتی ہے۔ ہم ان تمام جگہوں میں پولیو مہم کا انعقاد کر رہے ہیں جہاں مثبت ماحولیاتی نمونے ملے ہیں اور والدین سے درخواست ہے کہ وہ ضرور اپنے بچوں کو اس مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں۔‘

یہ کراچی سے رواں سال کا 12واں اور ضلع شرقی سے چھٹا مثبت ماحولیاتی نمونہ ہے۔ رواں سال کا چوتھا پولیو کیس بھی اسی ضلعے سے رپورٹ ہوا تھا۔

کراچی میں حالیہ ترین پولیو مہم دو اکتوبر سے آٹھ اکتوبر کے درمیان منعقد کی گئی تھی جبکہ اگلی مہم کا آغاز 30  اکتوبر سے ہو رہا ہے۔

پاکستان سے رواں سال چار پولیو کیس اور 55  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383