اسلام آباد، 21 اکتوبر2023 – سندھ کے ضلع کراچی میں ایک 24 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پولیو لیبارٹری کے مطابق کراچی کے ضلع شرقی کی یونین کونسل گجرو سے تعلق رکھنے والے بچے میں پولیو کی علامات تین اکتوبر کو ظاہر ہوئیں۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بچے کو پولیو کے خطرے سے آزاد زندگی جینے کا حق ہے اور یہ نہایت ہی افسوس ناک بات ہے کہ ایک بچے کو اب اس بیماری کے ساتھ جینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا: ’پولیو کئی دہائیوں سے ہمارے بچوں کو معذور کر رہا ہے اور اسے روکنا بہت ضروری ہے۔ حکومت پاکستان تمام بچوں کے لیے صحت اور غذائیت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے تاکہ وہ پولیو جیسے وائرسز سے محفوظ رہ سکیں۔‘

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا: ’والدین کو سمجھنا چاہیے کہ پولیو سے ان کے بچوں کو کتنا زیادہ خطرہ ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ نہ صرف بچے پولیو کے قطروں کی متعدد خوارکیں پییں بلکہ ان کے حفاظتی ٹیکہ جات کا کورس بھی مکمل ہو۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام کا حساس ترین سرویلنس کا نظام وائرس کی جلد تصدیق میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ’ہم اس کیس کی مکمل جانچ کر رہے ہیں جس کے بعد متاثرہ علاقوں میں مزید مہمات کا انعقاد ہوگا تاکہ بچوں کی قوت مدافعت کو مزید مضبوط کیا جائے۔‘

دوسری جانب، سات اضلاع سے لیے گئے 11  سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

پولیو لیب کے مطابق رواں ماہ پشاور سے لیے گئے چار ماحولیاتی نمونوں، کراچی سے لیے گئے دو نمونوں اور پشین، چمن، کوئٹہ، لاہور اور بنوں سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

ان 11  میں سے 10  نمونوں میں پایا گیا وائرس افغانستان میں موجود کلسٹر سے تعلق رکھتا ہے، جبکہ بنوں سے لیے گئے نمونے میں پایا گیا وائرس پاکستان میں موجود وائرس سے تعلق رکھتا ہے۔

پاکستان سے رواں سال چار پولیو کیس اور 54  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383