پولیو کا کوئی علاج نہیں، والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر پولیو مہم میں ان کے بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پئیں تاکہ وہ اس موذی مرض سے محفوظ رہیں: وزیر صحت

اسلام آباد، 18 اکتوبر 2023  پاکستان کے چار اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیب کے مطابق کراچی سے 26 ستمبر کو لیے گئے دو ماحولیاتی نمونوں، راولپنڈی، چمن سے دو اکتوبر اور پشاور سے چار اکتوبر کو لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔

جینیاتی ٹیسٹنگ کے مطابق تمام نمونوں میں پائے گئے وائرس کا تعلق افغانستان میں پولیو وائرس کلسٹر سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’پاکستان میں اب 43  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں جو بہت تشویش ناک ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کا حساس ترین پولیو سرویلنس نظام قائم ہے اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی فوری تصدیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحول میں وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے کیونکہ پولیو لاعلاج ہے اور صرف ویکسین ہی بچوں کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔

ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’ہم نے رواں سال کئی پولیو مہمات کا انعقاد کیا ہے، نومبر میں ایک اور ملک گیر مہم میں پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین پلائیں گے، والدین ہر مہم میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلائیں۔‘

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر اس موذی مرض سے بچایا جا سکتا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383