سرحد کی دونوں جانب پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے، پاکستان اور افغانستان مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں: وزیر صحت

اسلام آباد، 12 اکتوبر 2023  – پاکستان کے تین اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق لاہور سے 26 ستمبر کو لیے گئے سیوریج کے نمونے اور حب اور پشاور سے20  ستمبر کو لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔

لیب کے مطابق تینوں اضلاع سے لیے گئے نمونوں میں پایا جانے والا وائرس افغانستان میں وائرس سے تعلق رکھتا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی مسلسل تصدیق تشویش کی بات ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس لوگوں کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہو رہا ہے اور بچوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

ڈاکٹر جان نے کہا کہ پاکستان رواں سال متعدد پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے اور مزید مہمات کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ بچوں کو وائرس کے خطرے سے محفوظ رکھا جائے۔

پاکستان میں رواں 38سال مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے 14 نمونے پشاور سے ہیں، جبکہ ملک میں اس سال تین پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشنز آفیسر، این ای او سی، +923125190383