والدین دو اکتوبر سے شروع ہونے والی قومی انسداد پولیو مہم میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں، وزیر صحت

اسلام آباد، 27 ستمبر 2023 – خیبر پختونخوا کے شہر پشاور اور سندھ کے شہر کراچی میں پانچ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق کراچی ضلع شرقی سے 12 ستمبر کو لیے گئے دو سیوریج کے نمونوں، کراچی ضلع وسطی سے سات ستمبر، کراچی ضلع جنوبی سے 13  ستمبر اور پشاور سے 12 ستمبر کو لیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

کراچی سے تمام مثبت نمونے جینیاتی طور پر افغانستان میں وائرس سے جڑے ہیں جبکہ پشاور سے لیے گئے مثبت نمونے میں پائے جانے والے وائرس کی جینیاتی جانچ ابھی جاری ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کا مسلسل پایا جانا تشویش ناک ہے اور ملک کے 159  اضلاع میں دو اکتوبر سے قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے جس میں والدین بچوں کی ویکسنیشن ضرور کروائیں۔

انہوں نے کہا: ’پولیو کا کوئی علاج نہیں اور اس بیماری سے سب سے زیادہ خطرہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو ہے۔‘

ڈاکٹر جان نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان سرحدی گزرگاہوں پر مسافروں کی ویکسنیشن کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں ۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار شلوانی نے کہا: ’پولیو وائرس کی تیز ترین تصدیق ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے۔ متعدد پولیو مہمات کی مدد سے ملک میں کروڑوں بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھا گیا ہے، اور جب تک ہم اس وائرس کا خاتمہ نہیں کر لیتے یہ کوششیں جاری رہیں گی۔‘

کراچی اور پشاور میں سات سے 13 اگست کے درمیان پولیو مہم میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔ اکتوبر کی قومی پولیو مہم میں بھی دونوں اضلاع میں بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔

پاکستان میں رواں سال اب تک پولیو کے دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 32 ماحولیاتی نمونے مثبت پائے گئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر، پاکستان پولیو پروگرام 03459165937