وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یہ ضلع بنوں کی ایک ہی یونین کونسل سے تیسرا کیس ہے؛ والدین سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوانے کی اپیل

اسلام آباد، 3 اکتوبر 2023   خبیر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں رواں سال پولیو کیسز کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق متاثرہ بچی کی عمر  18ماہ ہے جس میں معذوری کی علامت 13ستمبر کو ظاہر ہوئی اور بچی کا تعلق ضلع بنوں کی یونین کونسل غوڑہ بکاخیل سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا: ’ہر بچے کو صحت مند زندگی جینے کا حق ہے۔ مجھے بہت افسوس ہے کہ اب اس بچی کو عمر بھی کی معذوری کے ساتھ جینا پڑے گا اور وہ بھی ایک ایسی بیماری کی وجہ سے جس سے بچا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے تینوں پولیو کیس ایک ضلعے کی ایک ہی یونین کونسل سے رپورٹ ہوئے ہیں۔  ’ہم پارٹنر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ جنوبی خیبر پختونخوا میں صحت کی سہولیات کو بہتر کر سکیں، بچوں کی قوت مدافعت مضبوط کریں اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کریں۔‘

ڈاکٹر ندیم جان نے مزید کہا کہ رواں ہفتے سے ملک بھر میں پولیو کی مہم جاری ہے ، والدین اس وائرس کے خطرے کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے اس مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پییں تاکہ وہ اس لاعلاج بیماری سے بچ سکیں۔ 

وفاقی سیکریٹری صحت نے کہا کہ پولیو ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو زندگی بچانے والی ویکسین پلا رہے ہیں۔ ’ہمیں ایک قوم کی طرح متحد ہو کر اس بیماری کو ہرانا ہوگا تاکہ ہمارے بچوں کو پولیو سے پاک مستقبل ملے۔‘

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ جنوری 2021 سے اب تک جنوبی خیبر پختونخوا کے اضلاع کے علاوہ کسی علاقے سے پولیو کا کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے اور وائرس بھی اسی علاقے تک محدود ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’اس پولیو کیس کی مکمل جانچ کی جائے گی تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ وائرس کہاں سے آیا اور کیسے بچی میں منتقل ہوا تاکہ ہم مزید موثر مہمات کی منصوبہ بندی کر سکیں۔‘

پاکستان میں رواں سال تین پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال 20کیس رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 17  شمالی وزیرستان سے تھے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

آمنہ سرور، کمیونیکیشن آفیسر، این ای او سی، +923125190383