پولیو وائرس ہر بچے کے لیے خطرہ ہے، والدین اکتوبر پولیو مہم میں اپنے بچوں کو پولیو ویکسین لازمی پلوائیں۔

اسلام آباد،  20 ستمبر 2023  – خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور اور بلوچستان کے ضلع پشین میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق پشاور سے پانچ ستمبر اور پشین سے چار ستمبر کو لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس ملا ہے جو جینیاتی طور پر افغانستان میں موجود وائرس سے منسلک ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ سرحد کے کسی بھی پار پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’اکتوبر میں قومی سطح پر پولیو مہم منعقد کی جا رہی ہے جس میں ملک میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس مہم میں ان کے بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پییں۔‘

ڈاکٹر جان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویش ناک ہے، تاہم وائرس کی فوری تصدیق ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کا سرویلنس نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ 

وزیر صحت نے کہا: ’پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے بغیر پولیو کا خاتمہ نہیں کر سکتے، اور دونوں پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔‘

یہ پشاور سے مثبت ہونے والا رواں سال کا 11واں اور بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد سے پہلا ماحولیاتی نمونہ ہے۔ دونوں اضلاع میں اگست میں پولیو مہم کا انعقاد ہوا تھا جبکہ دوسری مہم دو اکتوبر سے شروع ہوگی، جو کہ ملک گیر انسداد پولیو مہم ہوگی۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار شلوانی نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور حالیہ سالوں میں ملک میں پولیو کیسز کی تعداد میں واضح کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمیں جہاں بھی وائرس مل رہا ہے ہم موثر پولیو مہمات کے ذریعے اس کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہم تب تک نہیں رکیں گے جب تک پاکستان پولیو سے پاک نہیں ہو جاتا۔‘

پاکستان میں رواں سال دو پولیو کیس اور 24 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ افغانستان میں پانچ کیس اور 33  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منجر، پاکستان پولیو پروگرام 03459165937