وائرس کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں، والدین اپنے بچوں کی پولیو ویکسنیشن اور حفاظتی ٹیکوں کا کورس ضرور مکمل کروائیں: وفاقی وزیر صحت 

 اسلام آباد، 7 ستمبر 2023     پاکستان کے شہر پشاور اور کراچی سے اگست میں لیے گئے چار ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق پشاور میں شاہین مسلم ٹاؤن کے مقام سے 17 اگست کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے، نرے خوڑ میں دو مقام سے 22  اگست کو لیے گئے دو نمونوں اور کراچی کیماڑی میں محمد خان کالونی سے 17 اگست کو لیے گئے ماحولیاتی نمونے میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ۔

لیب کے مطابق سب نمونوں میں پایا جانے والا وائرس جینیاتی طور پر افغانستان میں پائے جانے والے وائرس سے جڑا ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے متعدد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کا پایا جانا نہایت تشویش ناک ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے بچوں کو اس بیماری سے مسلسل خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’وائرس کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں۔ وہ لوگوں کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں اور بچوں کو بیمار کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تمام مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تحقیقات کی جائیں گی تاکہ متاثرہ آبادیوں کا پتہ لگایا جا سکے اور ان کی قوت مدافعت مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات لیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مل کر اس وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو متعدد بار پولیو کے قطرے پلوائیں اور ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل کروائیں تاکہ وہ بیماریوں سے بچ سکیں۔ 

وفاقی سیکریٹری برائے صحت افتخار شلوانی نے کہا: ’قوم کے بچوں کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ پولیو ہمارے بچوں کے لیے بڑا خطرہ ہے، والدین اس خطرے کو سمجھیں اور ہر پولیو مہم میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔‘

رواں سال یہ پشاور سے رپورٹ ہونے والا مسلسل دسواں اور کراچی سے دوسرا مثبت ماحولیاتی نمونہ ہے۔ پاکستان میں اس سال 21  مثبت نمونے اور دو پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

پشاور اور کراچی میں حالیہ پولیو مہم سات سے 13  اگست کو منعقد ہوئی تھی جس میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ پشاور میں بچوں کی قوت مدافعت میں اضافے کے لیے جیٹ انجیکٹر سے انجیکٹیبل پولیو ویکسین بھی دی گئی تھی۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منجر، پاکستان پولیو پروگرام 03459165937