خواتین پولیو ورکرز کے تجربات کو سمجھنے اور ان کے ساتھ مل کر چیلنجز کا حل نکالنے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں: وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان

کراچی، 29 اگست 2023 – پاکستان پولیو پروگرام کی خواتین ورکرز نے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی شریک چیئر ملینڈا فرنچ گیٹس سے ورچوئل ملاقات کی ہے جس میں خواتین ورکرز کے ساتھ مل کر ان کے چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے اقدام کے بارے میں گفتگو ہوئی۔

پاکستان پولیو پروگرام کا ’فی میل فرنٹ لائن ورکرز کو-ڈیزائن انیشی ایٹو‘ نامی یہ اقدام گذشتہ سال شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد خواتین فرنٹ لائن ورکرز کے تجربات اور انہیں درپیش چیلنجز کو بہتر طور پر سمجھنا، ان کے ساتھ مل کر پولیو کے خاتمے میں حائل رکاوٹوں کا حل تلاش کرنا اور انہیں پولیو کے خاتمے کے بعد دیگر روزگار کے مواقعوں کے لیے تیار کرنا ہے۔

ملینڈا فرنچ گیٹس کے ساتھ ورچوئل ملاقات میں شامل خواتین پولیو ورکرز نے پروگرام کے اس اقدام کے بارے میں اپنے تجربات پر گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ وہ پولیو کے خاتمے کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں کیا خیالات اور خواہشات رکھتی ہیں۔

ایک پولیو ورکر نے کہا: ’ان ورکشاپ میں شامل ہونے سے میری خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ پولیو پروگرام نے ہمارے تجربوں اور خیالات کو سننے کا وقت نکالا اور یہ بات میرے لیے بہت معنی رکھتی ہے کہ ہماری جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو عمل میں بھی لایا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم پولیو کے خاتمے کے لیے دل سے محنت کرتے ہیں۔ پولیو پروگرام کا ہمارے مستقبل کے بارے میں سوچنا اور ہمیں ہنر سکھانے کے بارے میں سوچنا یقیناً ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘

پاکستان پولیو پروگرام کا ’فیمل فرنٹ لائن ورکرز کو-ڈیزائن انیشی ایٹو‘ اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جو اس سے قبل پولیو ختم کرنے والے ممالک میں کہیں نہیں لیا گیا۔ اس انیشی ایٹو کے پہلے مرحلے میں ان خواتین فرنٹ لائن ورکرز سے فون سروے کیے گئے جو ملک کے ان علاقوں میں کام کرتی ہیں جہاں پولیو کے پھیلاؤ کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ اس کے بعد ان خواتین کے ساتھ مختلف شہروں میں ورکشاپ کی گئیں جن میں خواتین ورکرز کو اپنے تجربات کے بارے میں تفصیل سے بات کرنے کا موقع ملا۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر نے ان ورکشاپ میں خواتین پولیو ورکرز کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز میں سے کچھ کی منظوری دے دی ہے اور اب انہیں آنے والی پولیو مہمات میں استعمال کیا جائے گا۔ ان تجاویز میں پروگرام کی سرگرمیوں میں بہتری لانے، مقامی برادریوں کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے، ورکرز کے لیے تربیتی مواد میں جدت لانے سمیت دیگر اور تجاویز شامل ہیں۔

پولیو پروگرام نے اب اس انیشی ایٹو کا اگلا مرحلہ شروع کر دیا ہے جس میں خواتین پولیو ورکرز کو دیگر تربیتی کورس یا ہنر سکھائے جائیں گے تاکہ وہ پولیو کے خاتمے کے بعد بھی اپنا کیریئر جاری رکھ سکیں۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے خواتین ہیلھ ورکرز کی خدمات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان ان کا ساتھ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’جس لگن سے پولیو ورکرز نے پاکستان کی خدمت کی ہے اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ چاہے کیسا بھی موسم ہو، کیسے بھی حالات ہوں، یہ اپنے مشن پر قائم رہی ہیں اور بچوں تک زندگی بچانے والی ویکسین پہنچاتی رہی ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ان کی ناقابل فراموش خدمات کو سراہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کے پولیو کے خاتمے کے بعد بھی یہ اعلیٰ ورک فورس ملک کی بقا کے لیے کام کرتی رہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز انیشی ایٹو کا اگلا مرحلہ بہت اہم ہے کیونکہ اس میں خواتین ہیلتھ ورکرز  کے ہنر میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ وہ مستقبل میں اچھی ملازمتوں کے مواقعے حاصل کر سکیں۔ 

ملینڈا فرنچ گیٹس نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا: ’یہ خواتین پاکستان پولیو پروگرام کا مرکزی حصہ ہیں۔ پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں ان کے تجربات اور تجاویز کو شامل کرنا پروگرام کے لیے نہایت اہم ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انیشی ایٹو کے ذریعے خواتین پولیو ورکرز کو اہم ہنر اور تربیت دی جائے گی تاکہ وہ صحت عامہ کے دیگر پروگراموں میں بھی مرکزی کردار ادا کر سکیں اور معاشی ترقی میں بھی حصہ دار رہیں۔

ملینڈا فرنچ گیٹس نے کہا کہ گیٹس فاؤنڈیشن ایک طویل عرصے سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور حکومت کے ساتھ مل کر ملک میں صحت کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔

ورچوئل ملاقات گیٹس فاؤنڈیشن کی صدر صنفی مساوات انیتا زیدی نے موڈریٹ کی اور اس میں پولیو پروگرام کے نیشنل جینڈر ورکنگ گروپ کی رکن ڈاکٹر شمائلہ رسول بھی شامل تھیں۔

ملینڈا فرنچ گیٹس نے اس سے قبل گذشتہ سال بھی پاکستان میں خواتین ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ورچوئل اجلاس کیا تھا۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منجر، پاکستان پولیو پروگرام 03459165937