پولیو کے خلاف جنگ میں پاکستان اور افغانستان متحد ہیں اور مل کر کام کر رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

اسلام آباد، 30 اگست2023   پنجاب کے شہر لاہور میں ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق لاہور میں 15 اگست کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا جو جینیاتی طور پر افغانستان کے شہر قندہار میں پائے جانے والے وائرس سے منسلک ہے۔ یہ لیبارٹری عالمی ادارہ صحت کی ریجنل ریفرنس لیب بھی ہے جہاں افغانستان اور یمن سے بھی نمونوں کی جانچ کی جاتی ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان پولیوکے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال سے ملک میں پولیو کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، مگر وائرس کا بار بار ماحولیاتی نمونوں میں ملنا تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس وائرس کو ختم کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک اس وقت تک پولیو سے پاک نہیں ہو سکتے جب تک دونوں ہی وائرس کی منتقلی کو روک نہ لیں۔‘

یہ لاہور سے اس سال کا تیسرا مثبت ماحولیاتی نمونہ ہے۔ اس سے قبل جنوری میں دو نمونے مثبت ہوئے تھے۔

پاکستان میں اب مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 17 ہوگئی ہے جبکہ دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ پولیو سے متاثر ہونے والے دونوں بچے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ افغانستان سے جڑا پولیو وائرس رواں سال متعدد بار ماحولیاتی نمونوں میں ملا ہے مگر پاکستان پولیو پروگرام معیاری مہمات کا فوری انعقاد کر کے وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمارا پولیو سرویلنس نظام وائرس کی فوری نشاندہی کر رہا ہے، اور جب بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے ہم نے متاثرہ علاقوں میں تمام بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متعدد پولیو مہمات کی ہیں۔‘

لاہور سے آخری پولیو کیس جولائی 2020 میں رپورٹ ہوا تھا تاہم شہر سے ماحولیاتی نمونے کئی بار مثبت پائے گئے ہیں۔ گذشتہ سال بھی لاہور سے چار مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے تھے۔

لاہور میں حالیہ ترین پولیو مہم 15  مئی سے 21 مئی کو منعقد کی گئی تھی، جبکہ ملک بھر میں اگلی پولیو مہم ستمبر سے شروع ہوگی۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے، اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ متعدد بار پولیو کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منجر، پاکستان پولیو پروگرام 03459165937