پاکستان میں پولیو سرویلنس کا حساس ترین نظام قائم ہے اور پولیو پروگرام ملک میں کہیں بھی پائے جانے والے وائرس سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، وفاقی وزیر صحت

اسلام آباد، 23 اگست، 2023 –  پنجاب کے شہر راولپنڈی میں ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری، جو عالمی ادارہ صحت کی ریجنل ریفرنس لیب بھی ہے، کے مطابق راولپنڈی میں سفدر آباد کے مقام سے 10 اگست کو لیے گئے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جو جینیاتی طور پر افغانستان میں پائے جانے والے وائرس سے منسلک ہے۔

رواں سال یہ راولپنڈی سے مثبت ہونے والا دوسرا ماحولیاتی نمونہ ہے۔ اس سے قبل جولائی میں سرائے کلہ کے مقام سے لیے گئے نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا جس کا جینیاتی تعلق بھی افغانستان میں وائرس سے تھا۔ 

نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویش کی بات ہے کیونکہ وائرس بچوں کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا: ’بچوں کو معذور کرنے والے پولیو  وائرس سے بچانے کا سب سے موثر طریقہ ویکسین ہے۔ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچوں کو پولیو ویکسین کی متعدد خوارکیں ملیں تاکہ انہیں عمر بھر کا تحفظ مل سکے۔‘

وزیر صحت نے مزید کہا کہ پاکستان میں پولیو سرویلنس کا نظام حساس ترین ہے اور ماضی میں ماحولیاتی نمونے مثبت ہونے کے بعد پاکستان پولیو پروگرام وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہا ہے اور ملک میں کہیں بھی وائرس کی موجودگی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی فوری تصدیق ظاہر کرتی ہے کہ پولیو سرویلنس کا نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم باقاعدگی سے پولیو مہمات کا انعقاد کر رہے ہیں اور ساتھ ساتھ افغانستان میں پولیو پروگرام کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ پاک افغان سرحد پر پولیو ویکسنیشن کو مزید مضبوط کیا جائے اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جائے۔‘

راولپنڈی رواں ماہ ہونے والی پولیو مہم میں شامل تھا جس میں 65  اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 80 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دی گئی۔

پاکستان میں رواں سال دو پولیو کیس اور 16  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ افغانستان سے پانچ کیس اور 33  مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام 03459165937