اسلام آباد، 1 اگست  – 2023 پاکستان میں رواں سال کا دوسرا پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں رپورٹ ہوا ہے۔اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق ایک تین سالہ بچے میں وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔یہ بنوں سے رواں سال رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے اور بچے میں معذوری کی علامات 11   جولائی کو ظاہر ہوئیں۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ یہ نہایت دکھ کی بات ہے کہ بنوں میں ایک اور بچے کو ایک ایسی بیماری کی وجہ سے عمر بھر کی معذوری کے ساتھ جینا پڑے گا جسے ویکسین کی مدد سے روکا جا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال جب شمالی وزیرستان سے پولیو کیس رپورٹ ہونا شروع ہوئے تھے، اس کے مقابلے میں آج پاکستان پولیو کے خلاف زیادہ مستحکم مقام پر کھڑا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا: ’پولیو سے ایک بچے کا متاثر ہونا بھی بہت زیادہ ہے، ہر بچے کو یہ حق ہے کہ وہ اس لاعلاج بیماری سے محفوظ زندگی گزار سکے۔‘

پاکستان میں پولیو وائرس جنوبی خیبر پختونخوا کے سات اضلاع، بنوں، شمالی وزیرستان، اپر جنوبی وزیرستان، لوئر جنوبی وزیرستان، ٹانک، ڈی آئی خان اور لکی مروت تک محدود ہے۔ 2021 سے اب تک اس علاقے سے باہر کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، تاہم وائرس کئی بار دیگر اضلاع میں سیوریج کے نمونوں میں پایا گیا ہے۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار شلوانی نے کہا کہ والدین کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ جب بھی پولیو ویکسین سے انکار کر رہے ہوتے ہیں تو اپنے بچوں کو زندگی بھر کی معذوری کے خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ خبیر پختونخوا میں اگلے ہفتے سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے اور والدین اس دوران بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔

انہوں نے کہا: ’ہماری توجہ گذشتہ سال سے ہی بنوں پر ہے جہاں کئی بار ماحول میں وائرس ملا ہے۔ ہماری کوششوں کے باوجود وہاں دو بچوں کا پولیو کا شکار ہونا افسوس ناک ہے۔ تاہم ان چیلنجز کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتھک محنت جاری رکھیں گے۔‘

گذشتہ سال پاکستان میں پولیو کے 20 کیس رپورٹ ہوئے تھے جن میں سے 17  کا تعلق شمالی وزیرستان، دو کا لکی مروت اور ایک کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام 03459165937