وائرس سرحدوں کے پابند نہیں، والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے ہر پولیو مہم میں پولیو کے قطرے پییں، وزیر صحت

اسلام آباد، 26 جولائی 2023 –  خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

قومی ادارہ برائے صحت میں قائم پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق نرے خوڑ سے چار جولائی کو لیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جو جینیاتی طور پر افغانستان میں پولیو وائرس سے منسلک ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ وائرس سرحدوں کے پابند نہیں اور بچوں کو بیمار کرتے ہیں چاہے وہ سرحد کے کسی بھی پار ہوں۔

ان کا کہنا تھا: ’والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ویکسین کی اہمیت کو سمجھیں اور نہ صرف ہر پولیو مہم میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں بلکہ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل کروائیں تاکہ انہیں مضر بیماریوں سے عمر بھر کا تحفظ ملے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام افغانستان میں پولیو پروگرام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور دونوں مل کر سرحد کے دونوں اطراف پولیو وائرس کی منتقلی پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی تشویش ناک ضرور ہے مگر غیر متوقع نہیں کیونکہ پشاور ان شہروں میں سے ہے جہاں سرحد پار سے آنے والے افراد بڑی تعداد میں نہ صرف قیام کرتے ہیں بلکہ دیگر شہروں میں جانے کے لیے ہو کر بھی گزرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہمیں جنوری سے دیگر اضلاع میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس مل رہا ہے مگر پولیو پروگرام موثر انداز میں کام کرتے ہوئے وائرس کا ان اضلاع میں پھیلاؤ روکنے میں کامیاب رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام متعدد پولیو مہمات جاری رکھے گا اور بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے مزید حکمت عملیوں پر بھی غور کرے گا تاکہ وائرس ان کو بیمار نہ کر سکے۔ 

رواں سال یہ پشاور سے رپورٹ ہونے والا پانچواں اور نرے خوڑ سے مثبت ہونے والا چوتھا مسلسل نمونہ ہے۔

ملک کے 61 اضلاع میں یکم اگست سے پولیو مہم کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کے دوارن پانچ سال سے کم عمر کے 77 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ ان اضلاع میں پشاور بھی شامل ہے جہاں مہم کا آغاز سات اگست سے ہوگا۔ 

پاکستان میں رواں سال صرف ایک پولیو کیس اور 12 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ افغانستان میں پانچ کیس اور 32 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937