7 جون 2023ء

اسلام آباد(پریس ریلیز) قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کی موجودہ صورتحال پر عالمی سطح کے پولیو کے خاتمے کے شراکت داروں اور ڈونر ممالک اور ایجنسیوں کو بریفنگ دی ہے۔

پولیو کے خاتمہ کے لئے کام کرنے والے ملکی نمائندگان اور عالمی پولیو پارٹنرز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان کے بچوں کو اس وقت زیادہ تعاون کی ضرورت ہے جب پولیو کا خاتمہ ممکن نظر آتا ہے۔ " عالمی سطح پر پولیو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ہے اور حکومت کی تمام سطحوں پر وزیر اعظم کے دفتر سے لے کر وزارت صحت اور ضلعی انتظامیہ تک پولیو کا خاتمہ ترجیح ہے۔ اس سال، پاکستان کا مقصد پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنا ہے، جیسا کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔

وزیر صحت نے مزید کہا کہ "اس نازک وقت میں، ہمارے ڈونرز اور شراکت داروں کی مسلسل حمایت ہماری کوششوں اور رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے۔"

اج کا اجلاس  پولیو کے خاتمے کے لیے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کی قطر میں اجلاس کے ایک ہفتے بعد ہوئی ہے تاکہ موجودہ وبائی امراض کا جائزہ لیا جا سکے اور آنے والے مہینوں میں پروگرام کی بہتر رہنمائی کی جا سکے۔

ڈونر ممالک کے نمائندوں نے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں میں گذشتہ کئی دہائیوں کی حمایت کی وجہ سے اب دنیا کا 99 فیصد حصہ پولیو سے پاک ہے۔ پاکستان اور افغانستان سے اس مرض کے خاتمے کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

2022 کے بعد سے پاکستان سے رپورٹ ہونے والے تمام پولیو کیسز بشمول اس سال مارچ میں رپورٹ کیے گئے صرف ایک کیس  جنوبی خیبر پختونخواہ کے علاقے سے ہیں، جب کہ ملک کا بیشتر حصہ دو سالوں سے پولیو سے پاک ہے۔

قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا: "یہ بہت بڑی پیش رفت ہے۔ ہم پر امید ہیں، ہمارے لئے ہر بچہ اہمیت رکھتا ہے۔ پولیو سے معذور ایک بچہ بھی نہیں ہونا چاہئے۔ ہم ان علاقوں میں بچوں کی ویکسینیشن یقینی بنا رہے ہیں جہاں پر مشکلات ہیں۔ ہمیں آپ کے تعاون اور جہد مسلسل دونوں کی ضرورت ہے۔"

ملکی نمائندوں سے بات کرتے ہوئے  گلوبل ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت ایڈن او لیری نے کہا کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمہ کی کوششوں کو مئی میں 35 سال مکمل کر لیے۔

"1988 کے بعد سے، دنیا بھر میں بچوں کو پولیو ویکسین کی 10 بلین سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ اب ہمارے پاس صرف دو ممالک میں قلیل تعداد میں بچے رہ گئے ہیں، مشرقی افغانستان کے دو صوبوں اور پاکستان کے جنوبی خیبر پختونخواہ کے سات اضلاع میں زیادہ سے زیادہ 250,000 سے 300,000 بچے پولیو کے قطروں سے محروم رہے ہیں۔ درپیش چیلنجوں کے باوجود باقی ماندہ ممالک میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنا مکمل طور پر ممکن ہے۔"

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937