پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور خطے میں پولیو وائرس کا خاتمہ کر کے رہیں گے، وفاقی وزیر صحت

اسلام آباد 29 مئی 2023  – خیبر پختونخوا کے ضلع پشاور میں دو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

اسلام آباد کے قومی ادارہ صحت میں قائم قومی پولیو لیبارٹری کے مطابق پشاور میں دو مقامات، لڑمہ اور نرے خوڑ، سے نو مئی اور 16 مئی کو لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

لیب کے مطابق دونوں نمونوں میں پایا گیا پولیو وائرس جینیاتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موجود وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور پولیو کا خاتمہ کر کے ہی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا: ’حالیہ دنوں میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کا پولیو سرویلنس نظام موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم وائرس کی تلاش جاری رکھیں گے اور جہاں ملے اسے وہیں ختم کریں گے تاکہ ہمارے بچے اس سے محفوظ رہیں۔‘

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ سرحد کی کسی بھی جانب پولیو وائرس کی موجودگی خطے اور دنیا کے ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو ویکسین کی متعدد خوراکیں ملیں۔  

کوآرڈینیٹر قومی ادارہ برائے ایمرجنسی آپریشنز (این ای او سی) ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام ہر ماہ 80 اضلاع میں  114مقامات سے ماحولیاتی نمونے جمع کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی تشویش ناک ضرور ہے مگر  غیر متوقع نہیں کیونکہ گذشتہ ماہ عید گزری ہے جس کے دوران ملک بھر میں لوگ سفر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ماضی میں جہاں بھی وائرس ملا ہے ہم نے وہاں فوری اور موثر پولیو مہمات کا انتظام کیا ہے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے تاکہ وائرس کم قوت مدافعت والے بچوں میں گھر نہ بنا پائے۔‘

ڈاکٹر شہزاد بیگ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پولیو پروگرام افغانستان میں پولیو پروگرام اور صوبائی ای او سی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ مشترکہ سرحد پر ویکسنیشن کو مزید مضبوط بنایا جائے۔

پاکستان میں رواں سال اب تک صرف ایک پولیو کیس اور نو مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں، جبکہ افغانستان میں تین کیس اور 23 مثبت نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔  

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ پولیو وائرس جسم میں داخل ہو کر اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور معذوری پیدا کرتا ہے، کچھ کیسز میں اس سے بچے کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف پولیو ویکسین کی متعدد خوارکیں ہی بچوں کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ پولیو ویکسین نے دنیا میں کروڑوں بچوں کو معذوری سے محفوظ رکھا ہے اور تقریباً تمام ممالک کو پولیو سے پاک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان دنیا میں دو واحد ممالک بچے ہیں جہاں پولیو اب بھی موجود ہے اور بچوں کے لیے خطرہ ہے۔

مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937، عنوان البريد الإلكتروني هذا محمي من روبوتات السبام. يجب عليك تفعيل الجافاسكربت لرؤيته.