وائرس کی شناخت پاکستان کے موثر پولیو نگرانی نظام کو نمایاں کرتی ہے،والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔ وزیر صحت

اسلام آباد،  13 مئی، 2023 – قومی ادارہ صحت ،پاکستان پولیو لیبارٹری نے خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان لوئر سے ماحولیاتی نمونہ میں پولیو وائرس کے پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔لیبارٹری کے مطابق 19 اپریل کو ضلع کی یونین کونسل واچا کھوڑہ میں قریشی محلہ سے لئے گئے ماحولیاتی نمونہ میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔مذکورہ وائرس کی جینیاتی طور ستمبر 2022 میں پائے جانے والے وائرس سے مشابہت ہے۔ 

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ "ملک میں پولیو وائرس کی بروقت نشاندہی پاکستان کا پولیو کی نگرانی کے مؤثر نظام کا ثبوت ہے۔ جس سے وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جاسکے گا۔"

وزیر صحت نے کہا کہ "جب تک ہم پاکستان میں پولیو کا خاتمہ نہیں کرتے، یہ وائرس پاکستان کے لیے ہر جگہ پر خطرہ بنتا رہے گا۔والدین کو پولیو وائرس کے خطرہ کا احساس ہونا چاہئے۔ اپنے بچوں کو وائرس سے بچاؤ کے لئے ہر مہم میں پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو یقینی بنائیں۔ بچوں کو تاحیات معذوری سے بچانے کا یہ واحد اور موثر طریقہ ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ" 15 مئی سے 70 سے زائد اضلاع اور 29 مئی سے جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو مہم شروع ہو رہی ہے۔ والدین اپنی دہلیز پر اپنے بچوں کو لازمی ویکسین دیں۔ "

کوارڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ "وائرس خاتمہ کے آخری مراحل میں پناہ ڈھونڈ سکتا ہے اور مزید پھیل سکتا ہے ویکسین سے محروم آبادی میں مزید پھیلاؤ ممکن ہے ، یہی وجہ ہے کہ جنوبی خیبر خیبرپختونخوا کے سات مقامی اضلاع پولیو پروگرام کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔

انہوں نے کہا: "جنوبی خیبرپختونخوا میں پچھلے سال کی وباء کے بعد بھرپور کوششوں کے نتیجہ میں وائرس اس علاقے تک محدود کرنے میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔پولیو پروگرام اس علاقے میں بار بار معیاری مہمات پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے جس سے نہ صرف وائرس کی نگرانی کے نظام کو مزید موثر بنایا ہے بلکہ  ویکسین کی قبولیت میں اضافہ اور مجموعی طور پر معمول کی ویکسینیشن کو بہتر بنایا جائے گا ۔"

پاکستان پولیو پروگرام پہلے ہی 114 مقررہ ماحولیاتی مقامات پر پولیو وائرس کی جانچ کر رہا ہے ملک میں ہر ماہ زیادہ خطرے والے علاقوں میں وائرس کی نگرانی کو مزید بڑھانے کے لیے وقتاً فوقتاً جنوبی خیبرپختونخوا کے متعدد مقامات سے اضافی ماحولیاتی نمونے جمع کئے جاتے ہیں، اور موجودہ وائرس کی تصدیق اسی اضافی سائٹ سے ممکن ہوا ہے۔ 

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مزید کہا کہ "وائرس کے بروقت فوری پتہ لگنے سے پروگرام کو منصوبہ بندی اور بچوں کو معذوری سے بچانے میں مدد ملے گی"۔ 

اس سال جنوبی وزیرستان لوئر سے یہ پہلا مثبت ماحولیاتی نمونہ ہے ضلع سےآخری پولیو کیس اگست 2022 میں رپورٹ ہوا تھا۔ اب تک 2023 میں پولیو کا ایک کیس اور چھ مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں میں جنوبی خیبر پختونخواہ سے باہر کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937