اسلام آباد، 3 مئی، 2023  – خیبر پختونخوا کے اضلاع پشاور اور ہنگو سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔قومی ادارہ صحت، اسلام آباد میں قائم قومی پولیو لیباٹری کے مطابق پشاور اور ہنگو سے 10 اپریل کو لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے،جو جینیاتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موجود وائرس سے منسلک ہے۔ 

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ" پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں اور پولیو کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے"۔ 

 وزیر صحت نے مذید کہا "پاکستان اور افغانستان دنیا میں دو ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس موجود ہے اور اس لیے دونوں ممالک سے وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہمشیہ موجود ہوتا ہے۔ وائرس کی موجودگی تشویش کی بات ضرور ہے تاہم وائرس کی فوری تصدیق سے ہم اپنے بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کر سکیں گے"-

انہوں نے والدین پر زور دیتے ہوئے کہاکہ "ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔ بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے لازمی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو مئی کے مہینہ میں ہونے والی پولیو مہم اور آنے والی تمام مہمات میں پولیو کے حفاظتی قطرے ضروری پلوائیں"۔ 

کوارڈینیٹر  قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹرڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ "وائرس لوگوں کے ساتھ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہونا غیر متوقع نہیں"۔  

انہوں نے مزید کہا کہ "اس سے قبل جنوری میں لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو وائرس پایا گیا تھا جس کا جینیاتی تعلق ننگرہار میں پولیو وائرس سے تھا، تاہم پولیو پروگرام کی انتھک کوشیشوں کی وجہ سے وائرس کسی اور علاقے میں پھیل نہیں سکتا" 

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ "ہم سرحد کی دونوں طرف ویکسنیشن اور روابط کو مزید مضبوط کرنے کے لیے قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر افغانستان اور صوبائی آپریشنز سنٹرزکے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس وائرس کے پھیلاؤ کو قابو کرلیں گے۔‘

دونوں ممالک میں بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پاکستان اور افغانستان روان مہینے ایک ساتھ پولیو مہم کا انعقاد بھی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں مہم کا آغاز 15 مئی سے ہوگا جس میں ہنگو اور پشاور سمیت افغانستان سے منسلک یونین کونسلز میں 2.3  کروڑ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی جبکہ افغانستان میں مہم کا آغاز 14 مئی کو ہو رہا ہے۔  

رواں برس اب تک پاکستان سے پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے اور پانچ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937