اے ایف ڈی پولیو وائرس کے خاتمے کی کوششوں میں عالمی شراکت داروں کی فہرست میں شامل ہوگیا، پاکستان پولیو پروگرام کو 5.5  کروڑ ڈالر کی فنڈنگ دینے کا اعلان

اسلام آباد، مارچ 19، 2023 – فرانسیسی ترقیاتی ادارے (اے ایف ڈی)نے عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لئے کام کرنے والے شراکت داروں کی فہرست میں شامل ہوتے ہوئے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے کا عزم کیا ہے۔

اے ایف ڈی اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے وفد نے خصوصی سیکرٹری برائے صحت سے ملاقات کی اور پولیو کے خاتمے کے لیے قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کا دورہ کیا۔ یہ ملاقاتیں پاکستان میں صحت اور سماجی تحفظ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے وفد کے دورے کا حصہ تھیں۔ 

قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر میں بریفنگ کے دوران اے ایف ڈی نے پاکستان میں انسداد پولیو پروگرام کے لیے 5.5 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کا اعلان کیا جو ویکسنیشن، سرویلنس، پولیو مہمات کی مانیٹرنگ اور دیگر تکنیکی کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ فنڈ پولیو کے خاتمے کے لیے حکومتی پی سی ون میں پانچ کروڑ سے زائد ڈالر کی فنڈنگ کی کمی کو پورا کرے گا۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے فرانسیسی حکومت کے تعاون پر وفد کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام ملک میں صحت کے نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا: "پولیو میں سرمایہ کاری ملک کی مجموعی صحت میں سرمایہ کاری ہے۔ ہمارے پولیو کے انفراسٹرکچر نے ثابت کیا ہے کہ یہ کس طرح مشکل ہنگامی صورتحال میں خدمات فراہم کر سکتا ہے، جیسا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران دیکھا جب پولیو سرویلنس ٹیموں کا تجربہ کووڈ سرویلنس میں مددگار ثابت ہوا۔"

فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی کے وفد کی سربراہی ایگنس سوکاٹ کر رہی تھیں، جبکہ گیٹس فاؤنڈیشن کے وفد کی قیادت پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی سربراہ جے ویگنر کر رہے تھے۔

وفد نے عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے پاکستان میں نمائندوں سے ملاقات کی اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح پولیو انفراسٹرکچر کورونا وبا اور حالیہ سیلاب کی تباہ کاری کے دوران مددگار رہا۔

قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر میں ملاقات کے بعد خصوصی سیکرٹری صحت مرزا ناصر الدین مشہود احمد نے وفد کو وزارت صحت میں بریفنگ دی اور 2022 کے سیلاب سے پاکستان کے شعبہ صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں 2000 سے زائد صحت کے مراکز کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا: "گذشتہ برس درپیش چیلنجوں کے باوجود، حکومت پاکستان نے پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو جاری رکھا۔ سیلاب کے بعد سے ہم نے جو متعدد پولیو مہمات چلائی ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ پولیو کا خاتمہ ہمارے لیے ترجیح ہے۔"

 اے ایف ڈی کی نمائندہ ایگنس نے پاکستان میں شعبہ صحت میں بیماریوں کی سرویلنس، ڈزیز رسپانس اور فرنٹ لان ورکرز کی صلاحیت میں اضافے پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیو انفراسٹرکچر ملک میں پولیو کے خاتمے کے بعد دیگر صحت اور ہنگامی صورت حال میں ردعمل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وفد کے ارکان نے پولیو کے خاتمے میں پاکستان کی پیش رفت کو سراہا اور2023  میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے عالمی ہدف تک پہنچنے میں تعاون کا اعادہ کیا۔

پاکستان کا بیشتر حصہ تقریباً دو سال سے پولیو سے پاک ہے، تاہم جنوبی خیبرپختونخوا کے سات اضلاع میں پولیو وائرس گردش کر رہا ہے، جہاں یہ کم قوت مدافعت اور ناقص غذائیت والے بچوں کے لیے بدستور خطرہ ہے۔

پولیو پروگرام نے اپنے شراکت داروں کے تعاون سے ان اضلاع میں پولیو مہمات میں اضافہ کر دیا ہے اور زندگی بچانے والی ویکسین ہر بچے تک پہنچانے کے لیے خانہ بدوش بچوں کی ویکسینیشن اور ٹرانزٹ ویکسینشن جیسی حکمت عملیوں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937