اسلام آباد، مارچ 17، 2023 – پاکستان کی قومی پولیو لیبارٹری نے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک تین سالہ بچے میں پولیو وائرس انفیکشن کی تصدیق کی ہے جس سے بچہ معذور ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ "گزشتہ سال سے پولیو کے تمام کیسز خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے رپورٹ ہوئے ہیں۔"

بچوں میں معذوری پیدا کرنے والا پولیو وائرس جنوبی خیبر پختونخوا کے سات اضلاع، شمالی وزیرستان، بالائی اور زیریں جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت میں گردش کر رہا ہے۔ جنوری 2021 سے اس علاقے سے باہر پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا: "یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ ایک تین سال کے بچے کو ایک ایسی بیماری کی وجہ سے زندگی بھر کی معذوری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس سے مکمل طور پر بچا جا سکتا تھا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "پولیو ٹیمیں اُن علاقوں میں بچوں تک ویکسین لے کر پہنچنے میں سرگرم ہیں جہاں بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات باقاعدگی سے نہیں لگ رہے اور ان میں غذائیت کی کمی ہے۔"

کوارڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا: "پولیو ایک وبائی مرض ہے اور ہم اس بچے اور اس کے ماحول سے جڑے تمام عوامل کی جانچ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کر سکیں کہ یہ انفیکشن اسے کیسے اور کہاں سے لگا۔ اس جانچ سے ہمیں یہ پتہ لگ سکے گا کہ وہ علاقے یا لوگ کون ہیں جو ویکسین سے محروم رہ رہے ہیں اور یوں ہم وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے اقدام لے سکیں گے۔"

انہوں نے مزید کہا:  "پولیو پروگرام وائلڈ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جارحانہ کوششیں کرتا رہے گا۔ اس کے لیے ہمیں والدین کے تعاون کی سخت ضرورت ہے۔ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اپنے بچوں کو ہر پولیو مہم میں قطرے پلوائیں۔"

پاکستان میں گذشتہ چھ ماہ میں پولیو کا یہ پہلا کیس ہے۔ پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو واحد ممالک بچے ہیں جہاں وائلڈ پولیو وائرس اب بھی پایا جاتا ہے۔ دنیا کے 99 فیصد ممالک سے اس مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937