میڈیکل ایسوسی ایشنز کا وائرس کے خاتمہ کے لئے پاکستان پولیو پروگرام کی حمایت کا عزم

اسلام آباد، 8 مارچ، 2023 – معروف ماہرین اطفال اور میڈیکل ایسوسی ایشنز نے رواں برس پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے لیے مکمل تعاون کی تجدید کی ہے۔

پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن (پی پی اے)، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما)، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) اور ان کے صوبائی چیپٹرز کے عہدیداروں اور جنوبی خیبر پختونخواہ کے سات اضلاع کے ماہرین اطفال سمیت ڈاکٹروں نے  اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشنز آف سنٹر (NEOC) برائے انسداد پولیو میں منعقدہ ایک گول میز اجلاس میں پولیو ویکسین اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے نظام کو مزید موثر بنانے کا عہد کیاہے۔ 

اجلاس کا مقصد والدین میں بچوں کو ویکسین دینے کو یقینی بنانے کے رجحان کو یقینی بنانے اور ویکسین سے متعلق  منفی اور غلط فہمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ افراد کے تعاون کو یقینی بنانا تھا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے فورم کو پاکستان سے پولیو وائرس کو ختم کرنے کے لیے پروگرام کے جاری اقدامات، کمیونٹی کی شمولیت اور اہداف کے حصول کے سلسلے میں جاری کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے پولیو مہمات کی کامیابی میں معالجین کے کردار کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے قابل اعتماد آواز بنتے رہیں۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا، "پاکستان میں پولیو پروگرام حکومت، صحت کے شعبہ سے وابستہ لوگوں ، کمیونٹی کے اراکین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان کامیاب تعاون کی ایک اہم مثال ہے۔ آپ جیسے معزز ڈاکٹروں کے تعاون سے، ہم پولیو اور معمول کی ویکسینیشن تک رسائی کو بہتر بنا کر صحت کے معیار کو زیادہ موثر بناسکتے ہیں۔"

پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد شفیع نے مکمل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کا خاتمہ پاکستان کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے۔

"بچوں کی صحت میں اہم اسٹیک ہولڈرز کے طور پر، ہمارا مقصد پاکستانی بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔ اس کے لیے ضروری حفاظتی ٹیکوں اور پولیو کا خاتمہ دونوں اہم ہیں۔

پیما کے سابق صدر اورایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر عبدالمجید میمن نے کہا کہ پیما پولیو کے خاتمے کے لیے تعاون کو اپنا قومی فریضہ سمجھتی ہے اور اس کے اراکین اپنا تعاون جاری رکھیں گے ۔ 

پیما نے جس حکمت عملی سے پروگرام کی حمایت کی ہے ان میں سے کچھ کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر میمن نے کہا کہ وہ ویکسین کی آفادیت کو اجاگر کرتے رہیں گےاور ویکسین کے بارے میں مذہبی غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر اظہار چوہدری نے بھی اپنی ایسوسی ایشن کی جانب سے تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔

خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع سے ماہرین اطفال نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور انہوں نے فورم کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے ان کی کاوشوں کی تعریف کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تعاون جاری رکھیں اور اپنی کمیونٹیز میں ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے تعاون بڑھانے میں مدد کریں۔ اجلاس کے آخر میں پیما، پی ایم اے ، پی پی اے اور قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر کے مابین پولیو کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک تجدید شدہ معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

اجلاس میں پی ایم اے کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغفور شورو، پی ایم اے کے مرکزی صدر ڈاکٹر حمید اللہ اور پی پی اے پنجاب کے جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر کلیم ملہی اور کئی دیگر معروف معالجین نے شرکت کی۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے صرف دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو کا مرض ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہوئے تھے تمام کیسز جنوبی خیبر پختونخواہ سے رپورٹ ہوئے تھے۔ ان میں سترہ کیسز صرف شمالی وزیرستان سے تھے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937