اسلام آباد، 21فروری  - 2023 - ملک کے مختلف حصوں میں پانچ سال سے کم عمر کے 60 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کی مہم اختتام پذیر ہوگئی۔

لاہور، فیصل آباد اور جنوبی خیبرپختونخوا کے سات اضلاع: بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک، شمالی وزیرستان، بالائی جنوبی وزیرستان، زیریں جنوبی وزیرستان اور لکی مروت میں مہم مجموعی طور پر ہوئی، جبکہ افغانستان سے ملحقہ 30 دیگر اضلاع کے مخصوص یونین کونسلز بشمول افغان پناہ گزین کیمپوں اور ایسے علاقوں میں جہاں آبادی کی کثرت سے نقل و حرکت ہوتی ہے، وہاں مطلوبہ ویکسینیشن کا ہدف حاصل کیا گیا ہے۔ 

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ جنوری کی قومی سطح کی ویکسینیشن مہم کے بعد، اس دوسری مہم کا مقصد بچوں کو اضافی تحفظ فراہم کرنا اور پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم پاکستان سے پولیو کا خاتمہ نہیں کر دیتے، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس موذی وائرس کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بار بار ویکسین پلانے کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔بچوں کی اس موذی وائرس سے حفاظت کے لئے مارچ میں ایک اور مہم ہوگی اور اس سال مذید مہمات بھی ہوں گی کیونکہ ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت کو یقینی بنا نا ہے"- 

وزیر صحت نے مزید کہا کہ یہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے ایک اہم سال ہے کیونکہ ملک کو 2023 میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے اپنے عالمی عزم کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ فروری کی پولیومہم میں تقریباً 6.3 ملین بچوں کو حفاظتی ویکسین دی گئی،"-

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو وائرس ان لوگوں کے ساتھ سفر کرتا ہے جو حفاظتی ویکسین سے محروم رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ مہم خاص طور پر ان کمیونٹیز کے کمزور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے بنائی گئی تھی جہاں اکثر آبادی کی نقل و حرکت ہوتی ہے اور یا پھر بچے افغان مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

ڈاکٹر بیگ نے مہم کے دوران جنوبی خیبرپختونخوا میں مہم کی نگرانی بھی کی جہاں انہوں نے پولیو ٹیموں سے ملے اور مہم کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا، "میں فرنٹ لائن ورکرز، خاص طور پر خواتین ورکرز کی کاوشوں سے متاثر ہوں، جو ان گنت چیلنجز کے باوجود ہمت نہیں ہارتی، اور زندگی بچانے والی ویکسین کو لوگوں کی دہلیز تک پہنچاتی رہتی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "جنوبی خیبرپختونخوا کے بہت سے علاقوں میں، خاص طور پر بنوں میں، ہم نے وائرس کے خلاف حقیقی پیش رفت کی ہے۔"

پاکستان میں ستمبر 2022 کے بعد سے کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا، جبکہ گذشتہ برس جنوبی خیبرپختونخوا میں وائرس سے 20 بچے معذور ہوچکے ہیں۔ تاہم، وائرس کی موجودگی کے مسلسل ثبوت ملے ہیں کیونکہ پروگرام وائرس کی موثر نگرانی کرتا ہے۔ جنوری میں لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں دو بار وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937