والدین بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے حفاظتی قطرے لازمی پلوائیں، وفاقی وزیر صحت

اسلام آباد،12 فروری ، 2023 – لاہور کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد ملک کے 39 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 60 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لئے ہر پولیو مہم میں ویکسین ضرور پلوائیں۔ 

خصوصی پولیو مہم 13 سے 17 فروری تک نو اضلاع میں مکمل طور پر چلائی جائے گی، جن میں جنوبی خیبرپختونخوا کے سات اضلاع، بنوں، ڈی آئی خان، ٹانک، لکی مروت، شمالی وزیرستان، بالائی جنوبی وزیرستان اور زیریں جنوبی وزیرستان، اور پنجاب کے دو اضلاع لاہور اور فیصل آباد شامل ہیں۔

ملک کے30 اضلاع میں جزوی مہم چلائی جائے گی جن میں شیخوپورہ کی منتخب یونین کونسلز، افغانستان کی سرحد سے ملحقہ 57 یونین کونسلز، افغان مہاجرین کے کیمپوں والی 58 یونین کونسلز اور ملتان کی 107 یونین کونسلز شامل ہیں جہاں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہ مہم جنوری میں لاہور کے دو الگ مقامات سے لیے گئے دو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد منعقد کی جا رہی ہے۔ قومی ادارہ صحت میں قائم قومی پولیو لیبارٹری کے مطابق، 2023 کے پہلے مثبت نمونے کی تصدیق 19 جنوری کو کی گئی تھی۔ یہ وائرس جینیاتی طور پر افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں نومبر 2022 میں پائے جانے والے پولیو وائرس سے منسلک تھا۔ یہ ایک سال سے زائد کے عرصے میں پہلی بار تھا کہ سرحد پار سے وائرس پاکستان میں پایا گیا ہو۔ دوسرا مثبت نمونہ 27 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا، جو جنوبی خیبرپختونخوا میں پائے جانے والے وائرس سے جینیاتی طور پر منسلک تھا۔

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ماحولیاتی نمونوں میں اُس وائرس کی موجودگی جو افغانستان یا جنوبی خیبر پختونخوا میں وائرس سے منسلک ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ وائرس لوگوں کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو رہا ہے اور دیگر علاقوں میں پھیل رہا ہے۔

وزیر صحت نے کہا: "سرحد کے کسی بھی پار پولیو وائرس دونوں ممالک کے بچوں کے لیے خطرہ ہے۔ صرف پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں ہی زندگی بھر کا تحفظ فراہم کر سکتی ہیں۔ ہمارے فرنٹ لائن ورکرز جتنی بار ضروری ہو ویکسین آپ کی دہلیز پر لاتے رہیں گے۔ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے یہ حفاظتی قطرے لیں اور محفوظ رہیں۔"

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے آخری مراحل میں وائرس کم قوت مدافعت والی آبادیوں کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، جس سے ویکسین کی متعدد خوراکوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال 13 اضلاع میں 37 ماحولیاتی نمونے مثبت پائے گئے تھے، تاہم پاکستان پولیو پروگرام وائرس کو چند اضلاع تک محدود کرنے میں کامیاب رہا۔

لاہور، جہاں مثبت ماحولیاتی نمونے پائے گئے ہیں، میں جنوری میں ملک گیر مہم کے دوران پہلے بھی بچوں کو حفاظتی قطرے دیے جا چکے ہیں۔ ماحول میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد اب دوبارہ فروری میں مہم کا انعقاد کیا جارہا ہے اور اس کے بعد  مارچ میں بھی مہم ہوگی۔

 

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937