پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں، وزیر صحت عبدالقادر پٹیل

24 جنوری 2023ء

اسلام آباد (پریس ریلیز) سال 2023 میں پہلی بار لاہور کے ماحولیاتی نمونہ میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق گلشن راوی میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق افغانستان ،ننگرہار میں گزشتہ نومبر میں پائے جانے والے پولیو وائرس سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ "پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔ اگرچہ وائرس کی تصدیق ہونا تشویش کا باعث ہے تاہم وائرس کی فوری تصدیق ہونا بہتری کی علامت ہے۔ ماحول میں وائرس کی بروقت تصدیق ہونے سے بچوں کو پولیو وائرس سے معذور ہونے سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔"

20 جنوری کو اختتام پذیر ہونے والی قومی انسدادِ پولیو مہم کے دوران لاہور ڈویژن میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کےقطرے پلائے گئے ہیں جبکہ اس وباء سے نمٹنے کے لیے فروری اور مارچ میں اضافی مہمات کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔ 

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC)  ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا ہے کہ "لاہور کے ماحولیاتی نمونہ میں وائرس کی تصدیق ہونا غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان کو ایک وبائی بلاک سمجھا جاتا ہے جس میں پولیو وائرس سرحدوں کے پار منتقل ہوتا ہے کیونکہ وہاں آبادی کی نقل و حرکت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔"

ڈاکٹر بیگ نے مزید کہا کہ "گزشتہ ایک سال میں ہم نے افغانستان کے پولیو پروگرام کے ساتھ بہت قریب سے کام کیا ہے اور کسی بھی ملک میں وائرس کو اپنا ہی سمجھا ہے۔ پاکستان اور افغانستان اس وقت تک پولیو سے پاک نہیں ہو سکتے جب تک کہ دونوں ممالک وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر دیتے"۔

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا کہ "وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کی ویکسینیشن یقینی بنائی جائے۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ والدین خاص طور پر لاہور میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ فروری میں منعقد ہونے والی مہم میں اپنے بچوں کو ضرور پولیو کے قطرے پلوائیں۔"

لاہور سے پولیو کا آخری کیس جولائی 2020 میں سامنے آیا تھا تاہم ماحولیاتی نمونوں میں وقتاً فوقتاً اس وائرس کی تصدیق ہوتی رہی ہے۔ گزشتہ برس ضلع لاہور کے چار ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937