پاکستان پولیو پروگرام کا شمار دنیا کے سب سے بہترین پروگراموں میں ہوتا ہے ۔ وفد

متواتر کوششوں سے پاکستان کو پولیو سے پاک کردیا جائے گا۔ وفد

اسلام آباد (20 مئی 2022) پولیو اوور سائیٹ بورڈ کے چیئرمین، ریجنل ڈائریکٹر ز عالمی ادارہ صحت،یونیسیف اور گلوبل پولیو پروگرام کے سنئیر ڈائریکٹر ز نے 16 سے 18 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران پاکستان سے پولیو کے خاتمے میں درپیش چیلنجز اور ممکنہ تعاون فراہم کرنے کا جائزہ لیا گیا۔ 

 پریذیڈنٹ گلوبل ڈیویلپمنٹ، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور چیئرمین پولیو اوور سائٹ بورڈ کرس ایلس نے کہا کہ " پاکستان کے پاس پولیو کے خاتمہ کا اہم موقع ہے، پولیو کے خاتمہ کے لئے لیڈرشپ اور عزم حوصلہ افزا ہے"۔ پولیو اور سائٹ بورڈ فیصلہ سازی اور جی پی ای آئی (Global Polio Eradication Initiative)  کی نگرانی کے لئے کام کرتا ہے۔ ایلس نے مزید کہا کہ " لیڈرشپ، جدت اور بہادر ہیلتھ ورکرز کی کوشیش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان سے بہت جلد اس وائرس کا خاتمہ ہو جائے گا"۔

وفد نے تین روزہ دورہ پاکستان میں اسلام آباد ، پشاور ، قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹرز کا دورہ کیا، وزیراعظم کی زیر قیادت ہونے والی نیشنل ٹاسک فورس اجلاس اور صوبہ خیبرپختونخوا میں منعقدہ ٹاسک فورس اجلاس میں بھی شرکت کی۔ وفد نے اس دورن وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل اور پاک آرمی پولیو کے ترجمان انجینئر لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز سے بھی ملاقاتیں کیں۔ 

اپریل اور مئی میں خیبرپختونخوا شمالی وزیرستان سے تین بچے پولیو وائرس سے ہمیشہ کے لیے معذور ہوئے ہیں۔ مذکورہ کیسز پندرہ مہینے کے وقفہ کے بعد رپورٹ ہوئے ہیں۔ 

عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المند ھاری نے کہا کہ " ہم جانتے ہیں کہ وائرس کے لئے کوئی سرحد نہیں ہوتا اور جب تک پاکستان اور افغانستان کے تمام بچوں تک پولیو ویکسین کی رسائی ممکن نہیں ہوتی ، اس وقت تک دنیا کو پولیو سے پاک نہیں کیا جاسکتا۔"

وفد کا تجزیہ ہے کہ پاکستان سے پولیو کیسز کا رپورٹ ہونا دھچکا نہیں ہے کیونکہ پولیو کے خاتمہ کے لئے کسی بھی ملک کو ان حالات کا سامنا ہوا ہے جیسا کہ نائجیریا میں زیرو کیسز ہونے سے قبل 30 مہینے بعد کیس رپورٹ ہوا تھا۔ 

پاکستان میں قومی سطح پر 23 مئی سے پولیو مہم کا آغاز ہو رہا ہے، بہترین نتائج کے لئے مہم کا انعقاد افغانستان اور پاکستان میں ایک ہی وقت میں کیا جارہا ہے۔ جس سے بڑی حد تک وائرس پر قابو پایا جاسکے گا۔ مہم میں چار کروڑ سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے جائیں گے۔ 

یونیسیف جنوبی ایشیا  کے  ریجنل ڈائریکٹر جارج لارئے ادیجے نے کہا کہ " پولیو کیسز میں کمی کی وجہ پولیو کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی جدوجہد ہے، ہزاروں پولیو ورکرز کی بہترین کاوشوں سے اب تک کی کامیابی ممکن ہوئی ہے جس میں نصف تعداد خواتین کی ہے۔" انہوں نے مذید کہا کہ" ہمارے پاس آج اس بات کا موقع ہے کہ ہم تاریخی کامیابی حاصل کر لیں اور پاکستان کو ہمیشہ کے لئے پولیو سے پاک ملک بنا دیں، اس کامیابی کے لئے ہمیں اپنی کوشیشیں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے، ہر بچہ اور بچی کو حفاظتی قطرے پلوائے جائیں تاکہ ان کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جا سکے"

دنیا سے 99 فیصد پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے، پاکستان اور افغانستان دو ممالک ہیں جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937