اسلام آباد (25 مئی 2022) خیبرپختونخوا شمالی وزیرستان سے 13 ماہ کے بچے میں پولیو کیس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے رواں برس پولیو کیسز کی تعداد چار ہوگئ  ہے۔ 

نیشنل پولیو لیبارٹری، قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے 23 مئی کو پولیو کی تصدیق کی تھی، میر علی سے اس سال یہ تیسرا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ 

جاری بیان میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ " شمالی وزیرستان سے تیرہ ماہ کا بچہ ہمیشہ کے لئے معذور ہوگیا ہے پولیو کیس رپورٹ ہونا ہم سب کا نقصان ہے"۔ انہوں نے مذید کہا کہ " دنیا سے 99 فیصد وائرس کا خاتمہ ہوچکا ہے ہمارے بچوں کو بھی اس وائرس سے محفوظ رہنے کا حق حاصل ہے"۔ 

خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی و جنوبی وزیرستان ، ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے لئے حساس ہیں۔ اپریل اور مئی میں بنوں سے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس سے پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوتی ہے۔ 

سیکرٹری صحت عامر اشرف خواجہ نے کہا ہے کہ " والدین اپنے بچوں کو پولیو کے حفاظتی قطرے نہ دے کر اور بچوں کی انگلیوں پر ویکسین دئیے بغیر نشانات لگانے سے بچوں کے عمر بھر معذور ہونے کا خدشہ ہے۔ اس غفلت سے ہم وائرس سے چھٹکارا نہیں حاصل کر سکتے  ۔ " 

ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچے کو ویکسین نہیں دی گئی ہیں۔

رواں برس رپورٹ ہونے والے تمام کیسز شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں تاہم انگلیوں پر جعلی نشان لگانے اور انکاری والدین کی وجہ سے مذید کیسز رپورٹ ہونے کا خدشہ ہے ، پاکستان پولیو پروگرام نے علاقے میں ہنگامی بنیادوں پر مہمات کا انعقاد کیا ہے جبکہ اس دوران جنوبی خیبرپختونخوا اور افغانستان آنے جانے والوں کی ویکسینیشن جاری ہے تاکہ وائرس کو قابو میں رکھا جاسکے۔

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے مذید کہا ہے کہ " والدین کو وائرس کے خطرہ کا احساس ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان بھر میں بچوں کو پولیو وائرس کا خطرہ ہے براہ مہربانی اس بات کو یقینی بنائیں کہ جاری قومی مہم میں اپنے بچوں کو حفاظتی قطرے لازمی پلوائیں-

رواں قومی سطح کی مہم  23 مئی سےجاری ہے جو 27 مئی تک جاری رہے گی۔ نئے کیس رپورٹ ہونے کے بعد پولیو سے متاثرہ ممالک میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد پانچ ہوگئی ہے جن میں سے فروری میں ایک کیس افغانستان سے رپورٹ ہوا ہے ۔

 نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937