پریس ریلیز

اسلام آباد (27مئی 2022) شمالی وزیرستان سے ایک بچہ اور ایک بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ دونوں بچے ڈیڑھ ڈیڑھ سال کی عمر کے ہیں اور دونوں کا تعلق میر علی سے ہے۔ پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری، قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے 26 مئی کو دونوں کیسز کی تصدیق کی ہے۔ رواں برس خیبرپختونخوا شمالی وزیرستان سے کیسز کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ’’پولیو وائرس نے ان بچوں کو عمر بھر کے لیے معذوری کردیا ہے۔ میں والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں‘‘۔

خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے لیے حساس ہیں جبکہ شمالی وزیرستان سے باہر ایک سے دوسرے انسان میں وائرس کی منتقلی کی تصدیق نہیں ہوئی۔ مئی اور اپریل میں بنوں سے 2 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے تھے۔

وفاقی سیکرٹری صحت عامر اشرف خواجہ نے کہا ہے کہ ’’پولیو سے متاثرہ تمام بچوں کو تمام ممکنہ بحالی تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔ حکومتی تعاون کے علاوہ پولیو کا تدارک لازمی ہے جو صرف بچوں کو بار بار پولیو کے حفاظتی قطرے پلوانا ہیں‘‘۔

رواں سال رپورٹ ہونے والے تمام کیسز کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔ اس علاقے سے انکاری والدین اور قطرے پیئے بغیر بچوں کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگانے سے مزید کیسز کا خدشہ ہے۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا ہے کہ ’’پاکستان پولیو پروگرام نے علاقے میں ہنگامی بنیادوں پر مہمات کا انعقاد کیا ہے اور جنوبی خیبرپختونخوا میں وائرس پر قابو پانے کے لیے نقل و حرکت کے دوران تمام بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پروگرام پولیو وائرس کو قابو کرنے کے لیے انتھک کوششیں کررہا ہے تاہم پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کے لیے والدین کے تعاون کی اشد ضرورت ہے‘‘۔

دنیا میں پولیو سے متاثرہ دو ممالک پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت 23 سے 27 مئی تک پولیو مہم ہورہی ہے جس میں دونوں ممالک میں کروڑوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937