اسلام آباد (14جون2022ء)شمالی وزیرستان سے مزید دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیو سے متاثر ہونے والے ایک سالہ بچے کا تعلق دوسالی، شمالی وزیرستان سے ہے۔ اس بچے میں معذوری 8 مئی کو رپورٹ ہوئی تھی پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری، قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے۔

تحصیل میر علی سے 11 ماہ کے بچے میں بھی پولیو کیس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کی معذوری 27 مئی کو رپورٹ ہوئی تھی جس کے پٹھے مفلوج ہوگئے تھے اور بعد میں وہ وفات پاگیا۔

رواں برس2022 میں تمام پولیو کیسز شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں پر ویکسین مخالفت اور بنیادی صحت سہولیات کے فقدان کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ سے مذید کیسز رپورٹ ہونے کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ’’جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو مہم جاری ہے اور شمالی وزیرستان میں پولیو وبا پھوٹنے کے بعد پولیو پروگرام کی یہ تیسری مہم ہے۔" انھوں نے مذید کہا کہ "ہم تمام بچوں تک ویکسین کی رسائی ممکن بنانے کے لئے انتھک کوششیں کررہے ہیں اور وائرس کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔"

وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے کہا ہے کہ ’’والدین کے لیے لازمی ہے کہ وہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے اپنے بچوں کو ضرور پلوائیں، خصوصی طور پر جاری مہم میں بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں‘‘۔

خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان، بنوں، ٹانک اور لکی مروت میں پولیو وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔ خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں آمدورفت کے دوران 10 سال تک کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جارہے ہیں جبکہ پروگرام وائرس کی کھوج لگانے کے لئے سرگرم عمل ہے تاکہ موثر طریقے سے وائرس کو قابو کیا جاسکے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام

03459165937