اسلام آباد (31 اگست 2022) جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس سے مزید دو بچے معذور ہوگئے ہیں۔ 

پولیو وائرس سے معذور ہونے والے بچوں میں لکی مروت سے 16 سالہ لڑکا اور شمالی وزیرستان سے دو سالہ بچہ شامل ہیں، مذکورہ کیسز رپورٹ ہونے سے بحیثیت مجموعی رواں برس پاکستان سے پولیو کیسز کی تعداد 17 ہوگئی ہے جن میں 15 کیسز جنوبی وزیرستان اور دو کیسز لکی مروت سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

دونوں بچوں کی معذوری 9 اگست کو رپورٹ ہوئی تھی۔ پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے 31 اگست کو دونوں بچوں میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔ 16 سالہ لڑکے کا بایاں پاؤں متاثر ہوا ہے جبکہ شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہونے والا بچہ جسمانی طور پر مکمل متاثر ہوگیا تھا اور بعد میں انتقال کرگیا۔

جاری ہونے والے بیان میں وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ’’پولیو وائرس کا پھیلاؤ اور مزید کیسز سامنے آنا ہم سب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکا سے بھی پولیو کیس کا رپورٹ ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے علاوہ کسی بھی عمر کے لوگ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں، جبکہ پانچ سال تک کے بچوں کا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ پولیو سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ویکسین ہی ہے‘‘۔

وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر محمد فخر عالم نے کہا ہے کہ ’’پولیو وائرس کا خطرہ تب تک موجود رہے گا جب تک ہم اس کے پھیلاؤ کو روک نہیں لیتے۔ 16سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں وائرس کی نگرانی کا نظام موثر ہے کیونکہ اس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم 5 سال کے بچوں کے علاوہ تمام عمر کے لوگوں میں پولیو وائرس کی کھوج لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘‘۔ 

کوارڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے حالیہ آنے والے سیلاب کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے کے نتیجے میں پولیو وائرس پھیلنے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’موجودہ وقت میں موسمیاتی تبدیلی کسی آفت سے کم نہیں۔ پولیو پروگرام میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکرز ہر ممکن تعاون کررہے ہیں لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے اور دوسری جگہ پر پناہ لینے سے وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے‘‘۔

بلوچستان، جنوبی پنجاب کے علاقے اور سندھ کے 23 اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث انسدادِ پولیو مہم معطل کردی گئی تھی۔ سخت موسمیاتی حالات کے باوجود پولیو ٹیموں نے حتیٰ الوسع ویکسین کی رسائی ممکن بنائی ہے۔

 وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ’’پنجاب، کراچی، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں ہمارے بہادر پولیو ورکرز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی سے مہم کو مکمل کیا۔ ان پولیو ہیروز کی بدولت ان گنت بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رکھا گیا ہے‘‘۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام