اسلام آباد (28ستمبر2022)

جی پی ای آئی پارٹنرز اور ڈونرز کی اسلام آباد میں پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کے ساتھ پولیو کے خاتمے کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو ہوئی ہے۔ اس موقع پر پولیو کے لیے بین الاقوامی سطح کے شراکت داروں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ’’موجودہ وقت میں پاکستان کو پولیو کے خاتمے کیلئے پہلے سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔ حالیہ آفت سے 16 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں۔ موجودہ وقت میں پولیو وائرس کے خاتمہ کے لئے پہلے سے زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔‘‘ ڈونرز ممالک کے نمائندوں نے پاکستان سے پولیو کے خاتمہ کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے نتیجے میں آج دنیا سے 99فیصد پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ پاکستان اور افغانستان سے پولیو کے خاتمے اور دنیا سے اس موذی وائرس کے  مکمل خاتمے کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

رواں برس پاکستان اور افغانستان سے مجموعی طور پر 22 بچے معذور ہو چکے ہیں۔ پاکستان سے رواں برس 17 پولیو کیسز صرف شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ رواں برس آخری پولیو کیس کی تصدیق قومی ادارہ صحت نے 10 ماہ کے بچے میں کی ہے۔

وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ ’’جنوبی خیبرپختونخوا سے پولیو وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے باوجود پروگرام نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے دوسرے حصوں میں بچوں کو پولیو وائرس سے محفوظ بنایا جس سے پولیو پروگرام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ، اس امر کی ضرورت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بہترین حکمت عملی کیلئے پروگرام کو مزید تعاون درکار ہے‘‘۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ ’’سیلاب سے 33 ملین لوگوں کے متاثر ہونے  اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی سے پولیو وائرس کے پھیلنے کا خدشہ زیادہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’موجودہ وقت میں وائرس کو قابو میں رکھنے کیلئے انسدادِ پولیو پروگرام کو مزید تعاون درکار ہے‘‘۔

پولیو پروگرام سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بنیادی صحت سہولیات کی فراہمی کے لیے ہیلتھ کیمپس کا انعقاد کررہا ہے جس میں بچوں کو پولیو ویکسین، حفاظتی ٹیکہ جات اور حاملہ خواتین کو ضروری طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

اجلاس میں آئی ایس ڈی بی، روٹری انٹرنیشنل،  جرمن ایمبیسی، کینیڈین ایمبسی، ناروے ایمبیسی، یو ایس ایڈ، یورپین یونین، جائیکا اور برٹش ہائی کمیشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اعدادوشمار کے مطابق 1988 سے عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کی کوششوں کے نتیجے میں 20 ملین بچوں کو معذور ہونے سے بچایا گیا ہے۔

نوٹ برائے ایڈیٹر:

پولیو سے پانچ سال تک کے عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں۔اس بیماری سے بچے عمر بھر کیلئے معذور ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچوں کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اس موذی مرض سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا کر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو قطرے پلوا کر اس موذی وائرس کو پھیلنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ بار بار پولیو قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو چکے ہیں۔ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ حصہ لینا ہم سب کا قومی فریضہ ہے۔

 مزید معلومات کے لیے رابطہ کریں:

ذوالفقار علی باباخیل

سینئر میڈیا منیجر پاکستان پولیو پروگرام