اسلام آباد، ستمبر 10، 2015: وزیر اعظم نواز شریف نے پولیو کے خاتمے بارے قومی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کی جس میں پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے میں پیش رفت اور اس ماہ شروع ہونے والے کم منتقلی کے موسم کی پولیو مہموں کے لئے تیاری کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ برس کے پولیو کیسوں کی تعداد 306 کو کم کرے اس سال اب تک 32 تک لانے اور ملک بھرسے مختلف ماحول سے گندے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی میں قابل ذکر کمی کی تعریف کی۔ تمام وزرائے اعلیٰ، گورنر خیبر پختون خواہ، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر، اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر اعظم نےکہا کہ پولیو کے خاتمے بارے بڑے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پولیو کے خاتمے میں پاکستان کی کارکردگی کی تعریف سے ہماری بے حد حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے وزرائے اعلیٰ کی کارکردگی کی تعریف کی اور پروگرام کو آگے بڑھانے میں پولیو کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق کے کردار کا خصوصی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس پروگرام کا سب کا بڑا درپیش چیلنج عدم تحفظ اور عدم رسائی کا تھا۔ آپریشن ضرب عذب کی کامیابی اور مہم کے اطلاق میں مسلح افواج کی جانب سے فراہم کردہ مدد کے ساتھ اب یہ چیلنج ہم نے بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایسی کوئی وجہ باقی نہیں رہی کہ ہم پولیو وائرس کی زیرو منتقلی کا ہدف حاصل نہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں میں اپنے ہدف کے حصول میں اہم کامیابیوں پر ہر ایک کی تعریف کرتا ہوں، وہیں میں اس بات سے بھی خبردار کرنا چاہوں گا کہ کام ابھی تکمیل کے مرحلے سے بہت دور ہے اور ہمیں فوائد کو دیرپا بنانے کے لئے باقی ماندہ شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں محروم رہ جانے والے ہر بچے کی نشان دہی کرنے اور اسے ویکسی نیٹ کرنے کے لئے ٹھوس کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ وزرائے اعلیٰ کو یہ یقینی بنانے کے لئے کہ پولیو پروگرام کے ذریعے ہر بچے تک پہنچا جا رہا ہے، اس کام پر خصوصی توجہ دینے اور قیادت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنی حکومت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت اس مقصد کے حصول کے لئے مصروف عمل ہے اور اس پروگرام کے معیاری اطلاق کو یقینی بنانے میں صوبوں اور علاقوں کی مدد میں وسائل اور کوشش کی کوئی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔

قبل ازیں، پولیو کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے اب تک حاصل ہونے والی پیش رفت اور مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے اور مستقبل کا لائحہ عمل تجویز کرتے ہوئے ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو وزیرمملکت برائے قومی صحت خدمات، سائرہ افضل تارڑ کے ہمراہ اپنے مشترکہ مانیٹرنگ دوروں سے آگاہ کیا جن کے پولیو کے خلاف جنگ میں صوبوں کو درپیش مسائل کے حل میں اہم اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے صوبائی قیادت پر زور دیا کہ وہ تحفظ کی مسلسل حمایت، پولیو کارکنان کو متحرک کرنے، احتساب کے نظام کو متعارف کروانے، ہر مہم سے پہلے اور اس کے بعد صوبائی ٹاسک فورسز کے باقاعدہ اجلاس بلانے کے عزم اور پروگرام کی مالی پائیداری کے عزم کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 9 مہمیں بہت اہمیت کی حامل ہیں اور اگر یہ اعلیٰ معیار پرچلائی گئیں تو خاتمے کے حتمی مرحلے میں حقیقی فرق ظاہر کریں گی۔

صوبائی وزرائے اعلیٰ اور بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے نمائندوں نے بھی اس موقع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔